كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْمُصْحَفِ يُسَافَرُ بِهِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ صحيح ق دون حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ. قَالَ مَالِكٌ: أُرَاهُ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: دشمن کے علاقے میں قرآن مجید لے جانا
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے کہ انسان قرآن مجید لے کر دشمن کے علاقے میں جائے ۔ امام مالک ؓ فرماتے ہیں ‘ میرا خیال ہے اس نہی کی حکمت یہ ہے کہ کہیں یہ دشمن ( کافر ) کے ہاتھ نہ لگ جائے ( اور وہ اس کی ہتک کرے ۔ )
تشریح :
جہاں بھی یہ اندیشہ ہو کہ قرآن کریم کی ہتک کی جائےگی۔اسے وہاں نہ لے جایاجائے۔لیکن اگر کافر قرآن سمجھنا چاہتا ہو۔ اور اسے اسلام کی دعوت دینا مقصود ہو تو اس غرض سے اس کو دینا جائز ہے۔جیسے کہ ہرقل کے نام خط لکھا گیا۔اور اس میں قرآن مجید کی آیت (آل عمران۔64) لکھی گئی تھی۔
جہاں بھی یہ اندیشہ ہو کہ قرآن کریم کی ہتک کی جائےگی۔اسے وہاں نہ لے جایاجائے۔لیکن اگر کافر قرآن سمجھنا چاہتا ہو۔ اور اسے اسلام کی دعوت دینا مقصود ہو تو اس غرض سے اس کو دینا جائز ہے۔جیسے کہ ہرقل کے نام خط لکھا گیا۔اور اس میں قرآن مجید کی آیت (آل عمران۔64) لکھی گئی تھی۔