كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْقَوْمِ يُسَافِرُونَ يُؤَمِّرُونَ أَحَدَهُمْ حسن صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >إِذَا كَانَ ثَلَاثَةٌ فِي سَفَرٍ فَلْيُؤَمِّرُوا أَحَدَهُمْ<. قَالَ نَافِعٌ: فَقُلْنَا لِأَبِي سَلَمَةَ: فَأَنْتَ أَمِيرُنَا.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: جب ایک جماعت سفر کر رہی ہو ، تو اپنے میں سے ایک آدمی کو اپنا امیر بنا لیں
سیدنا ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب تین افراد سفر میں ہوں تو چاہیئے کہ ایک کو اپنا امیر بنا لیں ۔ “ نافع ؓ ( مولیٰ ابن عمر ؓ ) نے کہا : ( یہ حدیث سننے کے بعد ) ہم نے ابوسلمہ ( بن عبدالرحمٰن بن عوف ) سے کہا : آپ ہمارے امیر ہیں ۔
تشریح :
1۔اس نظم سے امور سفر مرتب اور آسان ہوجاتے ہیں۔اورسب کو سہولت رہتی ہے۔نفسی نفسی کا عالم نہیں ہوتا۔نیز جب اس معمولی اجتماع میں امیر مقرر کرنے کی تاکید ہے۔توامارت عظمیٰ کی اہمیت اور بھی زیادہ ہوئی۔2۔قوم کو کسی بھی وقت امیر اور امارت کے بغیر نہیں رہنا چاہیے۔
1۔اس نظم سے امور سفر مرتب اور آسان ہوجاتے ہیں۔اورسب کو سہولت رہتی ہے۔نفسی نفسی کا عالم نہیں ہوتا۔نیز جب اس معمولی اجتماع میں امیر مقرر کرنے کی تاکید ہے۔توامارت عظمیٰ کی اہمیت اور بھی زیادہ ہوئی۔2۔قوم کو کسی بھی وقت امیر اور امارت کے بغیر نہیں رہنا چاہیے۔