Book - حدیث 2593

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الرَّايَاتِ وَالْأَلْوِيَةِ ضعیف حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ الشَّعِيرِيُّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ، عَنْ آخَرَ مِنْهُمْ قَالَ: رَأَيْتُ رَايَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَفْرَاءَ.

ترجمہ Book - حدیث 2593

کتاب: جہاد کے مسائل باب: ( جہاد میں ) پرچم اور جھنڈیوں کا بیان سیدنا سماک بن حرب اپنی قوم کے ایک آدمی سے اور وہ ایک دوسرے سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کا علم ( جھنڈا ) دیکھا جو زرد رنگ کا تھا ۔
تشریح : 1۔جہاد میں جھنڈے کا اہتمام کرنا مستحب ہے۔2۔قرون اولیٰ میں جھندوں کا کوئی رنگ اورسائز مخصوص نہ ہوتا تھا۔ اور یہ زرد رنگ والی روایت ضعیف ہے۔3۔ جنگ میں اور دیگر اہم مواقع پر جھنڈے کو بلند اور نمایاں رکھنا بلاشبہ مطلوب ہے۔مگر یہ سب ایک نظم کے لئے ہوتا ہے۔اسے تقدس اوراحترام کا ایسا مفہوم دینا جو آجکل عام کردیا گیا ہے۔غیر شرعی ہے بلکہ شرک کی حدود کوچھوتاہے۔ 1۔جہاد میں جھنڈے کا اہتمام کرنا مستحب ہے۔2۔قرون اولیٰ میں جھندوں کا کوئی رنگ اورسائز مخصوص نہ ہوتا تھا۔ اور یہ زرد رنگ والی روایت ضعیف ہے۔3۔ جنگ میں اور دیگر اہم مواقع پر جھنڈے کو بلند اور نمایاں رکھنا بلاشبہ مطلوب ہے۔مگر یہ سب ایک نظم کے لئے ہوتا ہے۔اسے تقدس اوراحترام کا ایسا مفہوم دینا جو آجکل عام کردیا گیا ہے۔غیر شرعی ہے بلکہ شرک کی حدود کوچھوتاہے۔