كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي النَّبْلِ يَدْخُلُ بِهِ الْمَسْجِدَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >إِذَا مَرَّ أَحَدُكُمْ فِي مَسْجِدِنَا -أَوْ فِي سُوقِنَا- وَمَعَهُ نَبْلٌ فَلْيُمْسِكْ عَلَى نِصَالِهَا -أَوْ قَالَ: -فَلْيَقْبِضْ كَفَّهُ- أَوْ قَالَ: فَلْيَقْبِضْ بِكَفِّهِ- أَنْ تُصِيبَ أَحَدًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ<.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: تیر لے کر مسجد میں داخل ہونا
سیدنا ابوموسیٰ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب تم میں سے کوئی ہماری مسجد یا بازار میں سے گزرے اور اس کے پاس تیر ہوں تو چاہیئے کہ انہیں ان کے پھلوں کی طرف سے پکڑ کر رکھے ۔ “ یا فرمایا ” انہیں اپنی مٹھی سے پکڑے رہے “ یا فرمایا ” انہیں اپنی مٹھی سے پکڑے رہے کہ کہیں کسی مسلمان کو نہ لگ جائیں ۔ “
تشریح :
1۔صدقہ صرف مال کا نہیں ہوتا۔ بلکہ ہر مفید چیز صدقہ کی جاسکتی ہے۔تیر یا جہاد میں کام آنے والا اسلحہ بھی بطور صدقہ تقسیم کیا جاسکتاہے۔2۔تیز دھاردار اور دیگر اسلحہ جات کی نقل وحمل میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ایسا نہ ہو کہ غفلت اور غلطی سے کسی مسلمان کو لگ جائے۔
1۔صدقہ صرف مال کا نہیں ہوتا۔ بلکہ ہر مفید چیز صدقہ کی جاسکتی ہے۔تیر یا جہاد میں کام آنے والا اسلحہ بھی بطور صدقہ تقسیم کیا جاسکتاہے۔2۔تیز دھاردار اور دیگر اسلحہ جات کی نقل وحمل میں انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ایسا نہ ہو کہ غفلت اور غلطی سے کسی مسلمان کو لگ جائے۔