Book - حدیث 2579

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْمُحَلِّلِ ضعیف حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ح، وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ الْمَعْنَى عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >مَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ- يَعْنِي: وَهُوَ لَا يُؤْمَنُ أَنْ يَسْبِقَ- فَلَيْسَ بِقِمَارٍ وَمَنْ أَدْخَلَ فَرَسًا بَيْنَ فَرَسَيْنِ، وَقَدْ أُمِنَ أَنْ يَسْبِقَ فَهُوَ قِمَارٌ<.

ترجمہ Book - حدیث 2579

کتاب: جہاد کے مسائل باب: گھوڑ دوڑ میں محلل کا شریک ہونا سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جس نے دو ( مقابلہ کرنے والے ) گھوڑوں میں ( اپنا ) گھوڑا داخل کیا اور اس کے جیت جانے کا یقین نہ ہو تو یہ جوا نہیں ہے ، اور جس نے ان میں اپنا گھوڑا داخل کیا جبکہ اسے یقین ہو کہ یہ جیت جائے گا تو یہ جوا ہے ۔ “
تشریح : اس باب کی احادیث سمجھنے کے لئے چند امور معلوم ہونے چاہیں۔1۔اگر امیر المجاہدین یا کوئی اور شخص دو شہسواروں میں دوڑ وغیرہ کا مقابلہ کرائے اور جیتنے والے کو انعام واکرام دے تو جائز ہے۔2۔لیکن دوافراد (یا فریق)آپس میں یہ طے کر کے مقابلہ کریں کہ ہارنے والا جیتنے والے کو اس قدر انعام دے گا تو یہ جوا ہے۔اور ناجائز ہے۔3۔اگر ان دو مقابلہ کرنے والوں میں کوئی تیسرا فریق داخل ہوجائے جس کے جیتنے یا ہارنے کا کوئی یقین نہ ہو بلکہ ان کے ہم پلہ ہونے کی بناء پر کوئی بھی نتیجہ نکل سکتا ہو کہ اس کے جیت جانے پر وہ دونوں اس کو انعام دیں او ر ہار جانے پر اس پر کچھ بھی لازم نہ آتا ہو تو یہ صورت جائز ہے۔چونکہ اس کا ان دو میں داخل ہوجانا ان کے انعام لین دینے کو جائز بنادیتا ہے اس وجہ سے اسے محلل کہا جاتا ہے۔محلل یعنی(جوئے سے) حلال کرنے والا۔ اس باب کی احادیث سمجھنے کے لئے چند امور معلوم ہونے چاہیں۔1۔اگر امیر المجاہدین یا کوئی اور شخص دو شہسواروں میں دوڑ وغیرہ کا مقابلہ کرائے اور جیتنے والے کو انعام واکرام دے تو جائز ہے۔2۔لیکن دوافراد (یا فریق)آپس میں یہ طے کر کے مقابلہ کریں کہ ہارنے والا جیتنے والے کو اس قدر انعام دے گا تو یہ جوا ہے۔اور ناجائز ہے۔3۔اگر ان دو مقابلہ کرنے والوں میں کوئی تیسرا فریق داخل ہوجائے جس کے جیتنے یا ہارنے کا کوئی یقین نہ ہو بلکہ ان کے ہم پلہ ہونے کی بناء پر کوئی بھی نتیجہ نکل سکتا ہو کہ اس کے جیت جانے پر وہ دونوں اس کو انعام دیں او ر ہار جانے پر اس پر کچھ بھی لازم نہ آتا ہو تو یہ صورت جائز ہے۔چونکہ اس کا ان دو میں داخل ہوجانا ان کے انعام لین دینے کو جائز بنادیتا ہے اس وجہ سے اسے محلل کہا جاتا ہے۔محلل یعنی(جوئے سے) حلال کرنے والا۔