Book - حدیث 2575

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي السَّبَقِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي قَدْ ضُمِّرَتْ مِنَ الْحَفْيَاءِ، وَكَانَ أَمَدُهَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ، وَسَابَقَ بَيْنَ الْخَيْلِ الَّتِي لَمْ تُضَمَّرْ مِنَ الثَّنِيَّةِ إِلَى مَسْجِدِ بَنِي زُرَيْقٍ، وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ كَانَ مِمَّنْ سَابَقَ بِهَا.

ترجمہ Book - حدیث 2575

کتاب: جہاد کے مسائل باب: مقابلہ بازی کا بیان سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مضمر گھوڑوں میں مقابلہ کروایا اور ان کے لیے حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک کا فاصلہ مقرر تھا ‘ اور غیر مضمر گھوڑوں میں مقابلہ کروایا تو ان کے لیے ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق تک کا فاصلہ مقرر تھا ‘ اور عبداللہ ان مقابلہ کرنے والوں میں شریک تھے اور کامیاب رہے تھے ۔
تشریح : 1۔گھوڑوں کو پالتے ہوئے پہلے انہیں کھلا پلا کر خوب موٹا تازہ کیا جاتا ہے۔پھر ان کی خوراک میں بتدریج کمی کی جاتی ہے۔اور کسی مکان میں بند رکھا جاتا ہے۔اور ان پر کپڑا بھی ڈالتے ہیں۔اس سے ان کو پسینہ آتا ہے حتی ٰ کہ ان کی زائد چربی وغیرہ ختم ہوجاتی ہے۔اور اس طرح وہ بہت طاقت ور ہوجاتے ہیں۔ اور ان کا سانس بہت کم پھولتا ہے۔اس عمل کو اضما اورایسے گھوڑوں کو مضمر کہتے ہیں۔(پہلی میم پر پیش اور دوسری پر زبر کے ساتھ) 2۔حدیث شریف میں ہے کہ حفیاء سے ثنیۃ الوداع کے درمیان پانچ چھ میل کا فاصلہ تھا۔ اور ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق کے درمیان ایک میل کا (صحیح البخاری الجہاد والسیر حدیث 2868) 1۔گھوڑوں کو پالتے ہوئے پہلے انہیں کھلا پلا کر خوب موٹا تازہ کیا جاتا ہے۔پھر ان کی خوراک میں بتدریج کمی کی جاتی ہے۔اور کسی مکان میں بند رکھا جاتا ہے۔اور ان پر کپڑا بھی ڈالتے ہیں۔اس سے ان کو پسینہ آتا ہے حتی ٰ کہ ان کی زائد چربی وغیرہ ختم ہوجاتی ہے۔اور اس طرح وہ بہت طاقت ور ہوجاتے ہیں۔ اور ان کا سانس بہت کم پھولتا ہے۔اس عمل کو اضما اورایسے گھوڑوں کو مضمر کہتے ہیں۔(پہلی میم پر پیش اور دوسری پر زبر کے ساتھ) 2۔حدیث شریف میں ہے کہ حفیاء سے ثنیۃ الوداع کے درمیان پانچ چھ میل کا فاصلہ تھا۔ اور ثنیۃ الوداع سے مسجد بنی زریق کے درمیان ایک میل کا (صحیح البخاری الجہاد والسیر حدیث 2868)