Book - حدیث 2566

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي رُكُوبِ ثَلَاثَةٍ عَلَى دَابَّةٍ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُوَرِّقٍ يَعْنِي الْعِجْلِيَّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ اسْتُقْبِلَ بِنَا، فَأَيُّنَا اسْتُقْبِلَ أَوَّلًا جَعَلَهُ أَمَامَهُ، فَاسْتُقْبِلَ بِي، فَحَمَلَنِي أَمَامَهُ، ثُمَّ اسْتُقْبِلَ بِحَسَنٍ أَوْ حُسَيْنٍ، فَجَعَلَهُ خَلْفَهُ، فَدَخَلْنَا الْمَدِينَةَ وَإِنَّا لَكَذَلِكَ.

ترجمہ Book - حدیث 2566

کتاب: جہاد کے مسائل باب: ایک سواری پر تین افراد کا سوار ہونا سیدنا عبداللہ بن جعفر ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ جب سفر سے تشریف لاتے تو ہمارے ساتھ آپ ﷺ کا استقبال کیا جاتا تو جس ( بچے ) کے ساتھ آپ ﷺ کا پہلے استقبال کیا جاتا آپ ﷺ اسے اپنے آگے بٹھا لیتے ۔ چنانچہ میرے ساتھ آپ ﷺ کا استقبال کیا گیا تو آپ ﷺ نے مجھے اپنے آگے بٹھا لیا پھر سیدنا حسن ؓ آئے حسین ؓ تو آپ نے ان کو اپنے پیچھے بٹھا لیا ‘ پھر ہم مدینے میں داخل ہوئے تو اسی طرح تھے ( کہ تینوں ایک سواری پر سوار تھے ۔ )
تشریح : 1۔اشراف اور معزز لوگوں کا شہر سے باہر نکل کر استقبال کرنا مباح ہے۔2۔رسول اللہ ﷺ بچوں سے محبت کرتے تھے۔اور انھیں عزت بھی دیتے تھے۔3۔جانورکی صحت اور طاقت کے لہاظ سے اس پر دو یا تین افراد کا سوار ہوجانا ظلم نہیں مباح ہے۔ 1۔اشراف اور معزز لوگوں کا شہر سے باہر نکل کر استقبال کرنا مباح ہے۔2۔رسول اللہ ﷺ بچوں سے محبت کرتے تھے۔اور انھیں عزت بھی دیتے تھے۔3۔جانورکی صحت اور طاقت کے لہاظ سے اس پر دو یا تین افراد کا سوار ہوجانا ظلم نہیں مباح ہے۔