Book - حدیث 2565

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي كَرَاهِيَةِ الْحُمُرِ تُنْزَى عَلَى الْخَيْلِ صحیح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنِ ابْنِ زُرَيْرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: أُهْدِيَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَغْلَةٌ، فَرَكِبَهَا، فَقَالَ عَلِيٌّ: لَوْ حَمَلْنَا الْحَمِيرَ عَلَى الْخَيْلِ فَكَانَتْ لَنَا مِثْلُ هَذِهِ؟! قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ<.

ترجمہ Book - حدیث 2565

کتاب: جہاد کے مسائل باب: گدھوں کی گھوڑیوں سے جفتی کرانے میں کراہت سیدنا علی بن ابی طالب ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک خچر ہدیہ دیا گیا تو آپ ﷺ اس پر سوار ہوئے ۔ سیدنا علی ؓ نے کہا : اگر ہم گدھوں کو گھوڑیوں پر چڑھائیں ( تو ان کے اس جنسی عمل سے ) ہمیں اس طرح کے خچر حاصل ہو جائیں گے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جاہل لوگ یہ کام کرتے ہیں ۔ “
تشریح : گدھے اور گھوڑی کے جنسی ملاپ سے پیدا ہونے والا جانور خچر کہلاتا ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے انعامات میں اس کا ذکر بھی کیاہے۔ ( وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً ۚ وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ)(النحل ۔8) اللہ تعالیٰ نے گھوڑے خچر اور گدھے پیدا کئے۔تاکہ تم ان پرسواری کرو اور یہ تمہارے لئے زینت کا باعث بھی ہیں رسول اللہ ﷺ نے بھی خچر پرسواری کی ہے۔اگر خچر کا پیدا کرنا ناجائز ہوتا تو اسے انعامات الہیٰ میں شمار کیا جاتا نہ نبی کریم ﷺ اس پر سواری فرماتے ۔اس لئے علماء نے اس حدیث کو جس میں گدھے گھوڑی کے ملاپ کو ناپسندیدہ قراردیا گیا ہے۔استحباب(بچنے کے پسندیدہ ہونے) پر محمول کیا ہے۔یعنی یہ پسندیدہ عمل نہیں ہے۔تاہم اس کا جواز ہے۔ گدھے اور گھوڑی کے جنسی ملاپ سے پیدا ہونے والا جانور خچر کہلاتا ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے انعامات میں اس کا ذکر بھی کیاہے۔ ( وَالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيرَ لِتَرْكَبُوهَا وَزِينَةً ۚ وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُونَ)(النحل ۔8) اللہ تعالیٰ نے گھوڑے خچر اور گدھے پیدا کئے۔تاکہ تم ان پرسواری کرو اور یہ تمہارے لئے زینت کا باعث بھی ہیں رسول اللہ ﷺ نے بھی خچر پرسواری کی ہے۔اگر خچر کا پیدا کرنا ناجائز ہوتا تو اسے انعامات الہیٰ میں شمار کیا جاتا نہ نبی کریم ﷺ اس پر سواری فرماتے ۔اس لئے علماء نے اس حدیث کو جس میں گدھے گھوڑی کے ملاپ کو ناپسندیدہ قراردیا گیا ہے۔استحباب(بچنے کے پسندیدہ ہونے) پر محمول کیا ہے۔یعنی یہ پسندیدہ عمل نہیں ہے۔تاہم اس کا جواز ہے۔