Book - حدیث 2564

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ النَّهْيِ عَنْ الْوَسْمِ فِي الْوَجْهِ وَالضَّرْبِ فِي الْوَجْهِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِحِمَارٍ قَدْ وُسِمَ فِي وَجْهِهِ، فَقَالَ: >أَمَا بَلَغَكُمْ أَنِّي قَدْ لَعَنْتُ مَنْ وَسَمَ الْبَهِيمَةَ فِي وَجْهِهَا، أَوْ ضَرَبَهَا فِي وَجْهِهَا؟!<. فَنَهَى عَنْ ذَلِكَ.

ترجمہ Book - حدیث 2564

کتاب: جہاد کے مسائل باب: چہرے پر مارنا یا اس پر داغ لگانا منع ہے سیدنا جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس سے ایک گدھا لے جایا گیا جس کے چہرے پر داغ دیا گیا تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا تمہیں یہ بات نہیں پہنچی کہ میں نے ایسے شخص پر لعنت کی ہے جو کسی جانور کو اس کے چہرے پر داغے یا اس کے منہ پر مارے ؟ “ چنانچہ آپ ﷺ نے اس کام سے منع فر دیا ۔
تشریح : 1۔چہرہ جسم کا قابل عزت حصہ ہے۔انسان کا ہویا حیوان کا چہرے پر مارنا ممنوع ہے۔نبی اکرمﷺ کا لعنت کرنا اپنی مرضی سے نہ تھابلکہ الہام الہی کی بنیاد پر تھا- 1۔چہرہ جسم کا قابل عزت حصہ ہے۔انسان کا ہویا حیوان کا چہرے پر مارنا ممنوع ہے۔نبی اکرمﷺ کا لعنت کرنا اپنی مرضی سے نہ تھابلکہ الہام الہی کی بنیاد پر تھا-