Book - حدیث 2563

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي وَسْمِ الدَّوَابِّ صحیح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَال:َ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَخٍ لِي حِينَ وُلِدَ لِيُحَنِّكَهُ، فَإِذَا هُوَ فِي مِرْبَدٍ يَسِمُ غَنَمًا -أَحْسَبُهُ قَالَ: -فِي آذَانِهَا.

ترجمہ Book - حدیث 2563

کتاب: جہاد کے مسائل باب: جانوروں کو نشان لگانا سیدنا انس بن مالک ؓ کا بیان ہے کہ میرے بھائی ( عبداللہ بن ابی طلحہ ) کی ولادت ہوئی تو میں اسے لے کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ آپ ﷺ اسے گھٹی دیں ۔ میں نے آپ ﷺ کو بکریوں کے باڑے میں پایا ، آپ ﷺ بکریوں کو نشان لگا رہے تھے ۔ ( شعبہ نے ) کہا میرا خیال ہے ، شیخ نے بیان کیا : آپ ﷺ ان کے کانوں پر نشان لگا رہے تھے ۔
تشریح : پہچان کے لئے جانوروں کو نشان لگانا جائز ہے۔اس مقصد کے لئے لوہا گرم کر کے ان کے جسم کو داغا جاتا تھا۔ لیکن اس پر داغ لگانا اور اسے مارنا جائز نہیں البتہ کان پر جائز ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ کان چہرے کا حصہ نہیں ہیں۔ پہچان کے لئے جانوروں کو نشان لگانا جائز ہے۔اس مقصد کے لئے لوہا گرم کر کے ان کے جسم کو داغا جاتا تھا۔ لیکن اس پر داغ لگانا اور اسے مارنا جائز نہیں البتہ کان پر جائز ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ کان چہرے کا حصہ نہیں ہیں۔