Book - حدیث 2552

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي تَقْلِيدِ الْخَيْلِ بِالْأَوْتَارِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَبَّادِ ابْنِ تَمِيمٍ أَنَّ أَبَا بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيَّ، أَخْبَرَهُ أَنَّهُ كَانَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ، فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ -وَالنَّاسُ فِي مَبِيتِهِمْ-: >لَا يَبْقَيَنَّ فِي رَقَبَةِ بَعِيرٍ قِلَادَةٌ مِنْ وَتَرٍ، وَلَا قِلَادَةٌ إِلَّا قُطِعَتْ<. قَالَ مَالِكٌ: أَرَى أَنَّ ذَلِكَ مِنْ أَجْلِ الْعَيْنِ.

ترجمہ Book - حدیث 2552

کتاب: جہاد کے مسائل باب: گھوڑوں کے گلوں میں تانت ڈالنا سیدنا ابوبشیر انصاری ؓ کا بیان ہے کہ وہ ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے ۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک پیغامبر بھیجا ، راوی حدیث عبداللہ بن ابی بکر کا کہنا ہے : میرا خیال ہے کہ شیخ نے بیان کیا : لوگ رات کی آرام گاہ میں تھے ( آپ ﷺ نے کہلا بھیجا کہ ) ” کسی اونٹ کے گلے میں کوئی تانت یا کوئی قلادہ باقی نہ چھوڑا جائے مگر اسے کاٹ ڈالا جائے ۔ “ امام مالک ؓ فرماتے ہیں : میرا خیال ہے ‘ بدنظری سے بچاؤ کے لیے یہ ڈالتے تھے ۔
تشریح : علامہ خطابی لکھتے ہیں کہ امام مالک کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ لوگ اسے نظر بدسے بچائو کےلئے بطور تعویذ ڈالتے تھے۔اور اسے ہی موثر سمجھتے تھے۔ کئی علماء کا خیال ہے کہ لوگ یہ ان کے گلوں میں گھنٹیاں باندھنے کے لئے ڈالتے تھے۔کچھ نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ دوڑتے بھاگتے ہوئے جانور کا گلا گھٹ جائے۔بہر حال وجہ کوئی بھی ہو تانت ڈالنے سے منع فرمایا گیا ہے۔اور اسی طرح دیگر جاہلانہ تعویز گنڈے بھی ڈالنا جائز نہیں۔ علامہ خطابی لکھتے ہیں کہ امام مالک کی وجہ یہ بتاتے ہیں کہ لوگ اسے نظر بدسے بچائو کےلئے بطور تعویذ ڈالتے تھے۔اور اسے ہی موثر سمجھتے تھے۔ کئی علماء کا خیال ہے کہ لوگ یہ ان کے گلوں میں گھنٹیاں باندھنے کے لئے ڈالتے تھے۔کچھ نے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ دوڑتے بھاگتے ہوئے جانور کا گلا گھٹ جائے۔بہر حال وجہ کوئی بھی ہو تانت ڈالنے سے منع فرمایا گیا ہے۔اور اسی طرح دیگر جاہلانہ تعویز گنڈے بھی ڈالنا جائز نہیں۔