Book - حدیث 2550

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنْ الْقِيَامِ عَلَى الدَّوَابِّ وَالْبَهَائِمِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >بَيْنَمَا رَجُلٌ يَمْشِي بِطَرِيقٍ، فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ، فَوَجَدَ بِئْرًا، فَنَزَلَ فِيهَا فَشَرِبَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَإِذَا كَلْبٌ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ الرَّجُلُ: لَقَدْ بَلَغَ هَذَا الْكَلْبَ مِنَ الْعَطَشِ مِثْلُ الَّذِي كَانَ بَلَغَنِي! فَنَزَلَ الْبِئْرَ فَمَلَأَ خُفَّهُ فَأَمْسَكَهُ بِفِيهِ، حَتَّى رَقِيَ فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ<. فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ لَأَجْرًا؟ فَقَالَ: >فِي كُلِّ ذَاتِ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ<.

ترجمہ Book - حدیث 2550

کتاب: جہاد کے مسائل باب: جانوروں اور چوپایوں کی خدمت اور خبرگیری کرنے کا حکم سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ ایک آدمی کسی راستے میں جا رہا تھا کہ اسے بہت پیاس لگی ‘ اسے ایک کنواں ملا ، وہ اس میں اترا ، پانی پیا اور باہر نکلا تو اس نے ایک کتا دیکھا جو ہانپ رہا تھا اور پیاس کی وجہ سے گیلی مٹی چاٹ رہا تھا اس آدمی نے سوچا کہ اس کتے کو بھی پیاس نے ستایا ہے جیسے کہ مجھے ستایا تھا ۔ پس وہ دوبارہ کنویں میں اترا ، اپنے موزے کو پانی سے بھر کر اپنے منہ سے پکڑا اور اوپر چڑھ کر کتے کو پلایا ، سو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول فر لیا اور اسے بخش دیا ۔ ‘‘ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا ہمارے لیے جانوروں کی خدمت میں بھی ثواب ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ’’ ہر گیلے جگر ( جاندار ) میں ثواب ہے ۔ ‘‘
تشریح : 1۔لوگوں کے لئے سرائوں اور ان کے راستوں میں پانی کا انتظام کرنا بہت بڑی نیکی کا کام ہے۔2۔انسان مسلمان ہو یا کافر اس کے ساتھ اور ایسے ہی جاندار مخلوق کے ساتھ احسان کرنا۔بڑے اجر کی بات ہے۔البتہ واجب القتل اور موذی جانور اس احسان سے مستثنیٰ ہیں۔جیسے کہ خنزیر ۔ سانپ ‘بچھو وغیرہ 1۔لوگوں کے لئے سرائوں اور ان کے راستوں میں پانی کا انتظام کرنا بہت بڑی نیکی کا کام ہے۔2۔انسان مسلمان ہو یا کافر اس کے ساتھ اور ایسے ہی جاندار مخلوق کے ساتھ احسان کرنا۔بڑے اجر کی بات ہے۔البتہ واجب القتل اور موذی جانور اس احسان سے مستثنیٰ ہیں۔جیسے کہ خنزیر ۔ سانپ ‘بچھو وغیرہ