Book - حدیث 2549

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ مَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنْ الْقِيَامِ عَلَى الدَّوَابِّ وَالْبَهَائِمِ صحيح م بجملة الهدف والحائش فقط حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي يَعْقُوبَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ مَوْلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: أَرْدَفَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ ذَاتَ يَوْمٍ، فَأَسَرَّ إِلَيَّ حَدِيثًا، لَا أُحَدِّثُ بِهِ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، وَكَانَ أَحَبُّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفًا، أَوْ حَائِشَ نَخْلٍ، قَالَ: فَدَخَلَ حَائِطًا لِرَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَإِذَا جَمَلٌ، فَلَمَّا رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَنَّ وَذَرَفَتْ عَيْنَاهُ، فَأَتَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ ذِفْرَاهُ فَسَكَتَ، فَقَالَ: >مَنْ رَبُّ هَذَا الْجَمَل؟ لِمَنْ هَذَا الْجَمَلُ؟<. فَجَاءَ فَتًى مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَقَالَ: >أَفَلَا تَتَّقِي اللَّهَ فِي هَذِهِ الْبَهِيمَةِ الَّتِي مَلَّكَكَ اللَّهُ إِيَّاهَا! فَإِنَّهُ شَكَا إِلَيَّ أَنَّكَ تُجِيعُهُ وَتُدْئِبُهُ<.

ترجمہ Book - حدیث 2549

کتاب: جہاد کے مسائل باب: جانوروں اور چوپایوں کی خدمت اور خبرگیری کرنے کا حکم سیدنا عبداللہ بن جعفر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ نے مجھے اپنے ساتھ سواری پر پیچھے بٹھا لیا اور خاموشی سے مجھے ایک بات بتائی جو میں کسی کو بھی نہیں بتاؤں گا ، اور رسول اللہ ﷺ کو قضائے حاجت کے لیے چھپنے کی دو جگہیں بہت زیادہ پسند تھیں ۔ یا تو کوئی اونچی جگہ ہوتی ، یا کوئی کھجوروں کا جھنڈ ہوتا ۔ آپ ایک بار ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے تو وہاں ایک اونٹ تھا ، جب اس نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا تو رونی سی آواز نکالی اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے ، نبی کریم ﷺ اس کے پاس آئے اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وہ چپ ہو گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے پوچھا ’’ اس اونٹ کا مالک کون ہے ؟ یہ کس کا اونٹ ہے ؟ تو ایک انصاری جوان آیا اور کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ میرا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ’’ کیا تو اس جانور کے بارے میں اللہ سے نہیں ڈرتا جس کا اس نے تجھ کو مالک بنایا ہے ‘ اس نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تو اسے بھوکا رکھتا اور بہت تھکاتا ہے ۔ ‘‘
تشریح : 1۔اونٹ کا نبی کریم ﷺ کو پہچان لینااور آپ کے سامنے مالک کا اپنے انداز میں شکوہ کرنا نبی کریم ﷺ کامعجزہ ہے۔2۔جانور سے اسی قدر کام لینا چاہیے۔ جو اس کی طاقت وہمت کے مطابق ہو۔زیادہ کام لینا اور پھر خدمت بھی نہ کرنا حرام ہے۔اورخادم کا معاملہ بھی اسی طرح ہے۔ 1۔اونٹ کا نبی کریم ﷺ کو پہچان لینااور آپ کے سامنے مالک کا اپنے انداز میں شکوہ کرنا نبی کریم ﷺ کامعجزہ ہے۔2۔جانور سے اسی قدر کام لینا چاہیے۔ جو اس کی طاقت وہمت کے مطابق ہو۔زیادہ کام لینا اور پھر خدمت بھی نہ کرنا حرام ہے۔اورخادم کا معاملہ بھی اسی طرح ہے۔