Book - حدیث 2547

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنْ الْخَيْلِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلْمٍ هُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ الشِّكَالَ مِنَ الْخَيْلِ. وَالشِّكَالُ: يَكُونُ الْفَرَسُ فِي رِجْلِهِ الْيُمْنَى بَيَاضٌ، وَفِي يَدِهِ الْيُسْرَى بَيَاضٌ أَوْ فِي يَدِهِ الْيُمْنَى، وَفِي رِجْلِهِ الْيُسْرَى. قَالَ أَبو دَاود: أَيْ: مُخَالِفٌ.

ترجمہ Book - حدیث 2547

کتاب: جہاد کے مسائل باب: وہ گھوڑے جو پسندیدہ نہیں ہیں سیدنا ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ شکال قسم کے گھوڑوں کو ناپسند فرماتے تھے ۔ اور شکال سے مراد یہ ہے کہ اس کے دائیں پاؤں اور بائیں ہاتھ میں سفیدی ہو یا دائیں ہاتھ اور بائیں پاؤں میں سفیدی ہو ۔ امام ابوداؤد ؓ نے وضاحت کی کہ ہاتھ پاؤں میں سفیدی مخالف جاتی ہو ۔
تشریح : شکال کی یہ تفسیر مدرج ہے۔یعنی نبی کریم ﷺ کی بیان کردہ نہیں ہے۔ بلکہ راوی کی طرف سے ہے۔اسی لئے امام نووی ؒ نے اس کی تفسیر میں مختلف اقوال نقل کئے ہیں۔کراہت کی بھی بعض توجہیات بیان کی گئی ہیں۔اصل حقیقت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔(عون المعبود) شکال کی یہ تفسیر مدرج ہے۔یعنی نبی کریم ﷺ کی بیان کردہ نہیں ہے۔ بلکہ راوی کی طرف سے ہے۔اسی لئے امام نووی ؒ نے اس کی تفسیر میں مختلف اقوال نقل کئے ہیں۔کراہت کی بھی بعض توجہیات بیان کی گئی ہیں۔اصل حقیقت اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔(عون المعبود)