كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنْ أَلْوَانِ الْخَيْلِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُهَاجِرٍ، حَدَّثَنَا عَقِيلُ بْنُ شَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >عَلَيْكُمْ بِكُلِّ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ، أَوْ كُمَيْتٍ أَغَرَّ..<، فَذَكَرَ نَحْوَهُ. قَالَ مُحَمَّدٌ- يَعْنِي: ابْنَ مُهَاجِرٍ- وَسَأَلْتُهُ- لِمَ فُضِّلَ الْأَشْقَرُ قَالَ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ سَرِيَّةً، فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ جَاءَ بِالْفَتْحِ صَاحِبُ أَشْقَرَ
کتاب: جہاد کے مسائل باب: گھوڑوں میں کون سے رنگ پسندیدہ اور مستحب ہیں سیدنا ابو وہب ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ گھوڑا ایسا منتخب کرو جو اشقر پانچ کلیان ہو ( سرخ رنگ ) یا کمیت سفید پیشانی ۔ ‘‘ اور مذکورہ حدیث کی مانند ذکر کیا ۔ محمد بن مہاجر کہتے ہیں : میں نے اپنے شیخ سے دریافت کیا کہ اشقر کو فضیلت کیوں ہے ؟ تو انہوں نے کہا : کیونکہ نبی کریم ﷺ نے ایک مہم بھیجی تو جو شخص سب سے پہلے فتح کی خوشخبری لے کر آیا وہ اشقر گھوڑے پر سوار تھا ۔