Book - حدیث 2543

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِيمَا يُسْتَحَبُّ مِنْ أَلْوَانِ الْخَيْلِ ضعیف حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعِيدٍ الطَّالْقَانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُهَاجِرِ الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنِي عَقِيلُ بْنُ شَبِيبٍ، عَنْ أَبِي وَهْبٍ الْجُشَمِيِّ- وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ-، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >عَلَيْكُمْ بِكُلِّ كُمَيْتٍ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ، أَوْ أَشْقَرَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ، أَوْ أَدْهَمَ أَغَرَّ مُحَجَّلٍ<.

ترجمہ Book - حدیث 2543

کتاب: جہاد کے مسائل باب: گھوڑوں میں کون سے رنگ پسندیدہ اور مستحب ہیں سیدنا ابو وہب جشمی ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ ایسے گھوڑے منتخب کیا کرو جو کمیت اور پانچ کلیان ہوں ( رنگ سرخ سیاہ ہو مگر پیشانی اور چاروں پاؤں سفید ہوں ) یا اشقر پانچ کلیان ہوں ( رنگ سرخ ہو اور پیشانی اور چاروں پاؤں سفید ہوں ) یا مشکی ( سیاہ رنگ ) اور پانچ کلیان ہوں ۔ ‘‘
تشریح : علامہ طیبی نے ان رنگوں میں ایک فرق یہ بھی لکھاہے کہ اشقر میں سرخی پر سیاحی غالب ہوتی ہے۔اور کمیت کی گردن اور دم کے بال سیاہ ہوتے ہیں۔ فائدہ۔جب گھوڑوں کے اختیار وانتخاب کا معاملہ ہو تو مندرجہ بالا صفات کا خیال رکھنا مستحب ہے۔اس سے استدلال یہ بھی ہے کہ دیگر آلات جہاد حاصل کرتے وقت ان کے ظاہر ی محاسن اور عمدہ کارکردگی کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔ علامہ طیبی نے ان رنگوں میں ایک فرق یہ بھی لکھاہے کہ اشقر میں سرخی پر سیاحی غالب ہوتی ہے۔اور کمیت کی گردن اور دم کے بال سیاہ ہوتے ہیں۔ فائدہ۔جب گھوڑوں کے اختیار وانتخاب کا معاملہ ہو تو مندرجہ بالا صفات کا خیال رکھنا مستحب ہے۔اس سے استدلال یہ بھی ہے کہ دیگر آلات جہاد حاصل کرتے وقت ان کے ظاہر ی محاسن اور عمدہ کارکردگی کو پیش نظر رکھنا چاہیے۔