Book - حدیث 2538

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَمُوتُ بِسِلَاحِهِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ، أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ أَبو دَاود: قَالَ أَحْمَدُ كَذَا قَالَ هُوَ يَعْنِي ابْنَ وَهْبٍ وَعَنْبَسَةُ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ جَمِيعًا، عَنْ يُونُسَ قَالَ أَحْمَدُ وَالصَّوَابُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ قَاتَلَ أَخِي قِتَالًا شَدِيدًا، فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ، فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، وَشَكُّوا فِيهِ! رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا<. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنًا لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ فَحَدَّثَنِي، عَنْ أَبِيهِ بِمِثْلِ ذَلِكَ غَيْرَ أَنَّهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ >كَذَبُوا، مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ<.

ترجمہ Book - حدیث 2538

کتاب: جہاد کے مسائل باب: جو شخص اپنا ہی ہتھیار لگنے سے فوت ہو جائے سیدنا سلمہ بن اکوع ؓ بیان کرتے ہیں کہ خیبر کے موقع پر میرے بھائی ( عامر بن اکوع ) نے خوب قتال کیا اور ( اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ ) اس کی اپنی تلوار چٹ کر خود اس کو لگ گئی جس سے وہ قتل ہو گیا ۔ اصحاب رسول ﷺ اس کے بارے میں باتیں کرنے لگے اور اس ( کی شہادت ) کے سلسلے میں انہوں نے شک کا اظہار کیا کہ ایک آدمی اپنے ہی ہتھیار سے مارا گیا ہے ( تو کیونکر شہید سمجھا جائے گا ؟ ) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ یہ جہاد کرتے ہوئے فوت ہوا اور مجاہد فوت ہوا ہے ۔ ‘‘ ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ پھر میں نے سلمہ بن اکوع کے بیٹے سے دریافت کیا تو اس نے مجھے اپنے باپ کے حوالے سے اسی کی مانند بیان کیا مگر اس کے الفاظ یہ تھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ غلط کہتے ہیں ‘ یہ جہاد کرتے ہوئے فوت ہوا ہے ‘ مجاہد فوت ہوا ہے اور اس کے لیے دگنا اجر ہے ۔ ‘‘
تشریح : اس مجاہد کے لئے دوہرے اجر کی خوشخبری ممکن ہے۔جہاد اور شہادت کی بنا پر ہو واللہ اعلم۔ اس مجاہد کے لئے دوہرے اجر کی خوشخبری ممکن ہے۔جہاد اور شہادت کی بنا پر ہو واللہ اعلم۔