كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَشْرِي نَفْسَهُ حسن حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >عَجِبَ رَبُّنَا عَزَّ وَجَلَّ مِنْ رَجُلٍ غَزَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَانْهَزَمَ -يَعْنِي: أَصْحَابَهُ-، فَعَلِمَ مَا عَلَيْهِ، فَرَجَعَ حَتَّى أُهَرِيقَ دَمُهُ، فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى لِمَلَائِكَتِهِ: انْظُرُوا إِلَى عَبْدِي، رَجَعَ رَغْبَةً فِيمَا عِنْدِي، وَشَفَقَةً مِمَّا عِنْدِي، حَتَّى أُهَرِيقَ دَمُه<.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: انسان جو اپنے آپ کو اللہ کے ہاتھ بیچ ڈالے
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ’’ ہمارے رب تعالیٰ کو اس بندے پر بڑا تعجب آتا ہے جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلے ‘ اور اس کے ساتھی بھاگ نکلیں ( مگر ) اس بندے کو گناہ کا احساس ہو تو وہ ( قتال کے لیے ) واپس لوٹ آئے حتیٰ کے اس کا خون بہا دیا جائے ‘ تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے کہتا ہے ۔ دیکھو میرے بندے کی طرف کہ میرے ہاں ثواب کی رغبت میں اور میری پکڑ کے ڈر سے واپس لوٹ آیا حتیٰ کے اس کا خون بہا دیا گیا ۔ ‘‘
تشریح :
فوائد ومسائل:۔سورہ توبہ میں یہ مضمون تفصیل سے بیان ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
(إِنَّ اللَّـهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ ۚ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ ۖ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ)(التوبہ۔111)
اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال جنت کے عوض خرید لئے ہیں۔یہ لوگ اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہیں تو مارتے ہیں۔اور مارے بھی جاتے ہیں۔یہ تورات انجیل اور قرآن میں بیان شدہ سچاوعدہ ہے۔ الغرض مسلمان کو اپنے تمام تر اعمال اور احوال میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر وثواب کا امید وار اور اس کے عقاب سے ڈرتے رہنا چاہیے۔یہی اصل ایمان اور اس کی چوٹی ہے۔2۔ اللہ عزوجل کا تعجب کرنا اس طرح اس کی دیگر صفات کی کیفیت ہم جان سکتے ہیں۔نہ بیان کر سکتے ہیں اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
(ۚ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ)(الشوریٰ۔11)
اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ بنا بریں یہ صفات الہیٰ ایسی ہیں۔ جیسے اس کی شان کے لائق ہیں۔ ہمیں ان پرایمان رکھنا ہے جیس وہ بیان ہوئیں ہیں۔ان کی کنہ اور حقیقت جاننے کے چکر میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔کیونکہ وہ کوئی جان ہی نہیں سکتا۔
فوائد ومسائل:۔سورہ توبہ میں یہ مضمون تفصیل سے بیان ہوا ہے۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
(إِنَّ اللَّـهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ ۚ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ ۖ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ)(التوبہ۔111)
اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال جنت کے عوض خرید لئے ہیں۔یہ لوگ اللہ کی راہ میں قتال کرتے ہیں تو مارتے ہیں۔اور مارے بھی جاتے ہیں۔یہ تورات انجیل اور قرآن میں بیان شدہ سچاوعدہ ہے۔ الغرض مسلمان کو اپنے تمام تر اعمال اور احوال میں اللہ تعالیٰ کے ہاں اجر وثواب کا امید وار اور اس کے عقاب سے ڈرتے رہنا چاہیے۔یہی اصل ایمان اور اس کی چوٹی ہے۔2۔ اللہ عزوجل کا تعجب کرنا اس طرح اس کی دیگر صفات کی کیفیت ہم جان سکتے ہیں۔نہ بیان کر سکتے ہیں اس لئے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے۔
(ۚ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ ۖ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ)(الشوریٰ۔11)
اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ بنا بریں یہ صفات الہیٰ ایسی ہیں۔ جیسے اس کی شان کے لائق ہیں۔ ہمیں ان پرایمان رکھنا ہے جیس وہ بیان ہوئیں ہیں۔ان کی کنہ اور حقیقت جاننے کے چکر میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔کیونکہ وہ کوئی جان ہی نہیں سکتا۔