كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَغْزُو وَأَبَوَاهُ كَارِهَانِ صحیح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ دَرَّاجًا أَبَا السَّمْحِ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي الْهَيْثَمِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَجُلًا هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْيَمَنِ، فَقَالَ: >هَلْ لَكَ أَحَدٌ بِالْيَمَنِ؟<، قَالَ: أَبَوَايَ، قَالَ: >أَذِنَا لَكَ؟< قَالَ: لَا، قَالَ: >ارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَاسْتَأْذِنْهُمَا, فَإِنْ أَذِنَا لَكَ فَجَاهِدْ، وَإِلَّا فَبِرَّهُمَا<.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: اگر کوئی ماں باپ کی رضا مندی کے بغیر جہاد کرے
سیدنا ابو سعید خدری ؓ کا بیان ہے کہ ایک شخص یمن سے ہجرت کر کے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچا ۔ آپ ﷺ نے اس سے پوچھا ۔ ’’ کیا یمن میں تیرا کوئی عزیز بھی ہے ؟ ‘‘ اس نے کہا : میرے ماں باپ ہیں ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ’’ کیا انہوں نے تجھے اجازت دی ہے ؟ ‘‘ اس نے کہا : نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ’’ ان کے پاس واپس جا اور ان سے اجازت طلب کر ۔ اگر وہ اجازت دے دیں تو جہاد کر ورنہ ان کی خدمت کر ۔ ‘‘
تشریح :
نفلی جہاد میں والدین کی اجازت ضروری ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ملاحظہ ہے۔ کہ اسلام نے خاندان اکائی اور ا سے مضبوط کرنے اور رکھنے کی ازحد تلقین کی ہے۔اس سے نیکی کو فروغ ملتا ہے اور بُرائی کے در بند ہوتے ہیں۔مگر مغربی تہذیب نے اس بنیادی اکائی اور وحدت کوتوڑنے کےلئے افراد کنبہ اور بالغ اولاد کو بالخصوص آذا د روی اور آذاد منشی کا جو سبق دیا ہے۔اس کے اثرات انتہائی زہریلے ہیں۔مغرب نے خود تو اس کا انجام دیکھ ہی لیا ہے۔اور اب اس کا ر خ مشرق اور بالخصوص اسلامی معاشروں کی طرف ہے۔
نفلی جہاد میں والدین کی اجازت ضروری ہے۔یہاں یہ امر بھی قابل ملاحظہ ہے۔ کہ اسلام نے خاندان اکائی اور ا سے مضبوط کرنے اور رکھنے کی ازحد تلقین کی ہے۔اس سے نیکی کو فروغ ملتا ہے اور بُرائی کے در بند ہوتے ہیں۔مگر مغربی تہذیب نے اس بنیادی اکائی اور وحدت کوتوڑنے کےلئے افراد کنبہ اور بالغ اولاد کو بالخصوص آذا د روی اور آذاد منشی کا جو سبق دیا ہے۔اس کے اثرات انتہائی زہریلے ہیں۔مغرب نے خود تو اس کا انجام دیکھ ہی لیا ہے۔اور اب اس کا ر خ مشرق اور بالخصوص اسلامی معاشروں کی طرف ہے۔