Book - حدیث 2528

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَغْزُو وَأَبَوَاهُ كَارِهَانِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: جِئْتُ أُبَايِعُكَ عَلَى الْهِجْرَةِ، وَتَرَكْتُ أَبَوَيَّ يَبْكِيَانِ، فَقَال:َ >ارْجِعْ عَلَيْهِمَا, فَأَضْحِكْهُمَا كَمَا أَبْكَيْتَهُمَا<.

ترجمہ Book - حدیث 2528

کتاب: جہاد کے مسائل باب: اگر کوئی ماں باپ کی رضا مندی کے بغیر جہاد کرے سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا : میں آپ کے پاس ہجرت پر بیعت کے لیے حاضر ہوا ہوں اور اپنے ماں باپ کو روتے ہوئے چھوڑ کر آیا ہوں ۔ ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ’’ ان کے پاس جا اور انہیں ہنسا ( اور خوش کر ) جیسے کہ تو نے انہیں رلایا ہے ۔ ‘‘
تشریح : والدین مسلمان ہوں او ر جہاد فرض نہ ہو تو ان کی اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔کیونکہ دیگر مجاہدین اس کی کفایت کر سکتے ہیں۔ لیکن جب جہاد فرض ہو تو اجازت لینے کی قطعا ً کوئی ضرورت نہیں۔تاہم ایسے حالات میں کہ والدین باوجود مسلمان ہونے کے جہاد کی شرعی اہمیت و ضرورت سے آگاہ نہ ہوں۔یا آگاہ نہ ہونا چاہیں۔اور بذدلی کا شکار ہوں۔مادی خدمات کے لئے اولاد بھی موجود ہو اور پھر بھی اجازت نہ دیں تو پھر مسئلہ امیر جہاد کے سامنے پیش کیا جائےاور اس کی ہدایت پر عمل کیا جائے۔واللہ اعلم بالصواب والدین مسلمان ہوں او ر جہاد فرض نہ ہو تو ان کی اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔کیونکہ دیگر مجاہدین اس کی کفایت کر سکتے ہیں۔ لیکن جب جہاد فرض ہو تو اجازت لینے کی قطعا ً کوئی ضرورت نہیں۔تاہم ایسے حالات میں کہ والدین باوجود مسلمان ہونے کے جہاد کی شرعی اہمیت و ضرورت سے آگاہ نہ ہوں۔یا آگاہ نہ ہونا چاہیں۔اور بذدلی کا شکار ہوں۔مادی خدمات کے لئے اولاد بھی موجود ہو اور پھر بھی اجازت نہ دیں تو پھر مسئلہ امیر جہاد کے سامنے پیش کیا جائےاور اس کی ہدایت پر عمل کیا جائے۔واللہ اعلم بالصواب