كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي النُّورِ يُرَى عِنْدَ قَبْرِ الشَّهِيدِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رُبَيِّعَةَ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ خَالِدٍ السُّلَمِيِّ، قَال:َ آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ، فَقُتِلَ أَحَدُهُمَا، وَمَاتَ الْآخَرُ بَعْدَهُ بِجُمُعَةٍ، أَوْ نَحْوِهَا، فَصَلَّيْنَا عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَا قُلْتُمْ؟< فَقُلْنَا: دَعَوْنَا لَهُ، وَقُلْنَا: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ، وَأَلْحِقْهُ بِصَاحِبِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >فَأَيْنَ صَلَاتُهُ بَعْدَ صَلَاتِهِ، وَصَوْمُهُ بَعْدَ صَوْمِهِ، -شَكَّ شُعْبَةُ فِي >صَوْمِهِ< -وَعَمَلُهُ، بَعْدَ عَمَلِهِ؟! إِنَّ بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ<.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: شہید کی قبر پر نور کا نظر آنا
سیدنا عبید بن خالد سلمی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے دو آدمیوں میں بھائی چارہ کرایا تھا ۔ چنانچہ ایک ( جہاد میں ) قتل ہو گیا اور اس کا دوسرا ساتھی ایک ہفتہ بعد یا اس کے قریب فوت ہوا ، ہم نے اس کا جنازہ پڑھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے پوچھا : ” تم نے (اس کے حق میں ) کیا کہا ہے ؟ “ ہم نے کہا : ہم نے اس کے لیے دعا کی اور کہا : اے اللہ ! اس کو اپنے ساتھی کے ساتھ ملا دے ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تو اس کی وہ نمازیں جو اس کے بعد پڑھتا رہا ، وہ روزے جو اس کے بعد رکھتا رہا اور وہ عمل جو اس کے بعد کرتا رہا ، کیا ہوئے ؟ ان کے درمیان تو اتنا فاصلہ ہے جیسے کہ زمین و آسمان کے درمیان ۔ “ شعبہ کو «في صومه» کے الفاظ میں شک ہوا ہے ۔
تشریح :
زندگی انتہائی قیمتی متاع ہے۔ ہر لمحہ جو گزررہا ہے اس میں انسان یا تو اللہ کے ہاں اپنا مقام بلند کررہا ہے یا گرا رہا ہے۔شہید کا ایک مقام مرتبہ ہے۔مگربعض غیرشہداء اپنے اخلاص وتقویٰ اورکثرت عمل کی بناپر بلند مراتب حاصل کرلیں گے۔مثلا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ امت محمدیہ میں سب سے فائق ہیں۔اگرچہ شرف شہادت سے سرفراز نہیں ہوئے۔
زندگی انتہائی قیمتی متاع ہے۔ ہر لمحہ جو گزررہا ہے اس میں انسان یا تو اللہ کے ہاں اپنا مقام بلند کررہا ہے یا گرا رہا ہے۔شہید کا ایک مقام مرتبہ ہے۔مگربعض غیرشہداء اپنے اخلاص وتقویٰ اورکثرت عمل کی بناپر بلند مراتب حاصل کرلیں گے۔مثلا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ امت محمدیہ میں سب سے فائق ہیں۔اگرچہ شرف شہادت سے سرفراز نہیں ہوئے۔