Book - حدیث 2520

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي فَضْلِ الشَّهَادَةِ حسن حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَمَّا أُصِيبَ إِخْوَانُكُمْ بِأُحُدٍ جَعَلَ اللَّهُ أَرْوَاحَهُمْ فِي جَوْفِ طَيْرٍ خُضْرٍ، تَرِدُ أَنْهَارَ الْجَنَّةِ، تَأْكُلُ مِنْ ثِمَارِهَا، وَتَأْوِي إِلَى قَنَادِيلَ مِنْ ذَهَبٍ، مُعَلَّقَةٍ فِي ظِلِّ الْعَرْشِ، فَلَمَّا وَجَدُوا طِيبَ مَأْكَلِهِمْ، وَمَشْرَبِهِمْ، وَمَقِيلِهِمْ، قَالُوا: مَنْ يُبَلِّغُ إِخْوَانَنَا عَنَّا أَنَّا أَحْيَاءٌ فِي الْجَنَّةِ نُرْزَقُ لِئَلَّا يَزْهَدُوا فِي الْجِهَادِ وَلَا يَنْكُلُوا عِنْدَ الْحَرْبِ!؟ فَقَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ: أَنَا أُبَلِّغُهُمْ عَنْكُمْ<، قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ:{وَلَا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ...}[آل عمران: 169]، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.

ترجمہ Book - حدیث 2520

کتاب: جہاد کے مسائل باب: شہادت کی فضیلت سیدنا ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب تمہارے بھائی احد میں شہید کر دیے گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی روحوں کو سبز رنگ کے پرندوں میں کر دیا جو جنت کی نہروں پر آتے ہیں ، وہاں کے پھل کھاتے ہیں اور پھر سونے کی قندیلوں میں لوٹ جاتے ہیں جو عرش کے سائے میں لٹک رہی ہیں ۔ جب انہوں نے وہاں کے کھانے پینے اور آرام و راحت کے مزے دیکھے تو کہا : کون ہے جو ہمارا یہ پیغام ہمارے بھائیوں تک پہنچا دے کہ ہم جنت میں زندہ ہیں ، ہمیں رزق دیا جاتا ہے تاکہ وہ جہاد سے بے رغبت نہ ہو جائیں اور لڑائی میں بزدلی نہ دکھائیں ۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فر دی : «ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا» ” وہ لوگ جو اللہ کی راہ میں قتل ہوئے ان کے بارے میں یہ خیال ہرگز نہ کیجئیے کہ وہ مردہ ہیں بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق دیے جاتے ہیں ۔ “
تشریح : شہدا کے اس اعزازواکرام میں مسلمانوں کو ترغیب وتشویق ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند کرنے میں جان کی بازی لگانے سے دریغ نہ کریں۔2۔شہداء کی زندگی کو دنیا کی اس زندگی پر قیاس نہیں کیا جاسکتا۔بلکہ سورہ بقرہ میں صراحت ہے۔کہ ان کی زندگی کو تم لوگ نہیں سمجھ سکتے ۔اور بعد از محشر انھیں نہایت اعزازو اکرام سے جنت میں داخل کیاجائے گا۔3۔محمد رسول اللہ ﷺ ان شہداء سے مراتب میں افضل واعلیٰ ہیں۔لہذا آپ کی برزخی زندگی کو بدرجہ اولیٰ نہیں سمجھا جا سکتا ۔ شہدا کے اس اعزازواکرام میں مسلمانوں کو ترغیب وتشویق ہے کہ اللہ کا کلمہ بلند کرنے میں جان کی بازی لگانے سے دریغ نہ کریں۔2۔شہداء کی زندگی کو دنیا کی اس زندگی پر قیاس نہیں کیا جاسکتا۔بلکہ سورہ بقرہ میں صراحت ہے۔کہ ان کی زندگی کو تم لوگ نہیں سمجھ سکتے ۔اور بعد از محشر انھیں نہایت اعزازو اکرام سے جنت میں داخل کیاجائے گا۔3۔محمد رسول اللہ ﷺ ان شہداء سے مراتب میں افضل واعلیٰ ہیں۔لہذا آپ کی برزخی زندگی کو بدرجہ اولیٰ نہیں سمجھا جا سکتا ۔