Book - حدیث 2513

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الرَّمْيِ ضعیف حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ: صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صَنْعَتِهِ، الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ، وَمُنْبِلَهُ، وَارْمُوا، وَارْكَبُوا، وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْكَبُوا، لَيْسَ مِنَ اللَّهْوِ، إِلَّا ثَلَاثٌ: تَأْدِيبُ الرَّجُلِ فَرَسَهُ، وَمُلَاعَبَتُهُ أَهْلَهُ، وَرَمْيُهُ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ، وَمَنْ تَرَكَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ، فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ تَرَكَهَا- أَوْ قَالَ: كَفَرَهَا-<.

ترجمہ Book - حدیث 2513

کتاب: جہاد کے مسائل باب: تیراندازی کی فضیلت سیدنا عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” اللہ عزوجل ایک تیر کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل کرتا ہے ۔ ایک اس کا بنانے والا ، جو اپنی اس صنعت میں اجر و ثواب کا امیدوار ہو ۔ دوسرا ، تیر مارنے والا ( جہاد میں ) اور تیسرا وہ جو اسے تیر پکڑانے والا ہو ( جو اس کا معاون ہو ) تیر اندازی اور گھوڑ سواری سیکھو ، تاہم مجھے گھوڑ سواری کی نسبت تیر اندازی ( نشانہ بازی ) زیادہ پسند ہے ۔ ( شریعت میں ) کھیل تین ہی ہیں : ایک یہ کہ انسان اپنے گھوڑے کو سدھائے ۔ دوسرا ، یہ کہ انسان اپنی بیوی سے کھیلے ۔ تیسرا ، یہ کہ انسان اپنے تیر کمان سے تیر پھینکنے کی مشق کرتا رہے ۔ جو شخص تیر اندازی سیکھنے کے بعد اس سے بیزار ہو کر اسے چھوڑ دے تو اس نے بلاشبہ ایک نعمت کو چھوڑ دیا ۔ “ یا یوں فرمایا ” اس نے اس نعمت کی ناشکری کی ۔ “
تشریح : شیخ البانی کے نذدیک یہ روایت ضعیف ہے۔البتہ ہمارے فاضل محقق نے اسے حسن قراردیا ہے۔جس کی وجہ سے حدیث میں مذکورہ اعمال کی اباحت اور فضیلت ثابت ہے۔لہذا اگر کسی تفریح کا پروگرام ہو و انہی مذکورہ بالا تفریحات میں سے کسی کو ترجیح دی جائے تاکہ جسمانی قوت اور تفریح کے ساتھ ساتھ عند اللہ اجر وثواب کا بھی مستحق ٹھہرے۔ شیخ البانی کے نذدیک یہ روایت ضعیف ہے۔البتہ ہمارے فاضل محقق نے اسے حسن قراردیا ہے۔جس کی وجہ سے حدیث میں مذکورہ اعمال کی اباحت اور فضیلت ثابت ہے۔لہذا اگر کسی تفریح کا پروگرام ہو و انہی مذکورہ بالا تفریحات میں سے کسی کو ترجیح دی جائے تاکہ جسمانی قوت اور تفریح کے ساتھ ساتھ عند اللہ اجر وثواب کا بھی مستحق ٹھہرے۔