Book - حدیث 2510

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ مَا يُجْزِئُ مِنْ الْغَزْوِ صحیح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ مَوْلَى الْمَهْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَى بَنِي لَحْيَانَ، وَقَالَ: >لِيَخْرُجْ مِنْ كُلِّ رَجُلَيْنِ رَجُلٌ< ثُمَّ قَالَ لِلْقَاعِدِ: >أَيُّكُمْ خَلَفَ الْخَارِجَ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ بِخَيْرٍ, كَانَ لَهُ مِثْلُ نِصْفِ أَجْرِ الْخَارِجِ<.

ترجمہ Book - حدیث 2510

کتاب: جہاد کے مسائل باب: جو چیز غزوے سے کفایت کرتی ہے سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنولحیان کی جانب ایک مہم بھیجی اور فرمایا ” ہر دو آدمیوں میں سے ایک جہاد کے لیے چلا جائے ( آدھے لوگ جہاد کے لیے جائیں اور آدھے رکے رہیں ۔ ) “ پھر آپ ﷺ نے رکنے والوں سے فرمایا ” جو تم میں سے مجاہد کے گھر والوں کی عمدہ طور پر خبرگیری کرے گا اس کو جانے والے کا آدھا ثواب ہے ۔ “
تشریح : مذکورہ بالا حدیث سے یہ سمجھا گیا ہے کہ جو شخص مجاہد کے اہل خانہ کی عمدہ طور سے خبر گیری کرے تو ا س کو بھی مجاہد کی طرح پورا ثواب ملتاہے۔اور اس دوسری حدیث میں آدھے ثواب کا ذکر آیا ہے۔تو ان میں تطبیق اس طرح ہے۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں۔اگر ان دونوں افراد کے مجموعی ثواب کو آدھا آدھا کیاجائے تو دونوں کےلئے برابر ہوجاتاہے۔ اور اس طرح تعارض نہیں رہتا۔مگر راقم مترجم کا خیال ہے۔کہ اگر پیچھے رہنے والے نے اس رکنے کے عمل کو ترجیح دی ہو تو اسے آدھا ثواب ملے گا۔ لیکن اگر یہ دونوں ہی قتال میں شریک ہونے کے شائق ہوں اورامیر کسی ایک کو قتال کے لئے منتخب کرے۔اور دوسرے کو اس کے اہل خانہ کی خدمت کا پابند کرے۔تو اس طرح یہ دونوں ہی ثواب میں برابر ہوں گے۔واللہ اعلم مذکورہ بالا حدیث سے یہ سمجھا گیا ہے کہ جو شخص مجاہد کے اہل خانہ کی عمدہ طور سے خبر گیری کرے تو ا س کو بھی مجاہد کی طرح پورا ثواب ملتاہے۔اور اس دوسری حدیث میں آدھے ثواب کا ذکر آیا ہے۔تو ان میں تطبیق اس طرح ہے۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں۔اگر ان دونوں افراد کے مجموعی ثواب کو آدھا آدھا کیاجائے تو دونوں کےلئے برابر ہوجاتاہے۔ اور اس طرح تعارض نہیں رہتا۔مگر راقم مترجم کا خیال ہے۔کہ اگر پیچھے رہنے والے نے اس رکنے کے عمل کو ترجیح دی ہو تو اسے آدھا ثواب ملے گا۔ لیکن اگر یہ دونوں ہی قتال میں شریک ہونے کے شائق ہوں اورامیر کسی ایک کو قتال کے لئے منتخب کرے۔اور دوسرے کو اس کے اہل خانہ کی خدمت کا پابند کرے۔تو اس طرح یہ دونوں ہی ثواب میں برابر ہوں گے۔واللہ اعلم