كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي الْمَرْأَةِ هَلْ تَنْقُضُ شَعْرَهَا عِنْدَ الْغُسْلِ صحیح حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ السَّرْحِ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَقَالَ زُهَيْرٌ أَنَّهَا –قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي امْرَأَةٌ أَشُدُّ ضُفُرَ رَأْسِي، أَفَأَنْقُضُهُ لِلْجَنَابَةِ؟ قَالَ: إِنَّمَا يَكْفِيكِ أَنْ تَحْفِنِي عَلَيْهِ ثَلَاثًا -وَقَالَ زُهَيْرٌ تُحْثِي عَلَيْهِ ثَلَاثَ حَثَيَاتٍ- مِنْ مَاءٍ، ثُمَّ تُفِيضِي عَلَى سَائِرِ جَسَدِكِ، فَإِذَا أَنْتِ قَدْ طَهُرْتِ
کتاب: طہارت کے مسائل
باب: کیا عورت غسل میں اپنے سر کے بال کھولے؟
ام المؤمنین سیدہ ام سلمہ ؓا بیان کرتی ہیں کہ مسلمانوں کی ایک خاتون نے پوچھا ، زہیر کی روایت ہے کہ ، خود سیدہ ام سلمہ ؓا نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اپنے سر کے بال سخت کر کے باندھتی ہوں ، تو کیا غسل جنابت کے موقع پر انہیں کھولوں ؟ آپ نے فرمایا ” تیرے لیے یہی کافی ہے کہ تو اپنے سر پر دونوں ہاتھ بھر کر تین بار پانی ڈال لے ۔ زہیر کے الفاظ ہیں «تحثي عليه ثلاث حثياث» ( اور معنی ایک ہی ہے ) اور اس کے بعد باقی جسم پر پانی بہا لیا کر ۔ اس طرح تو پاک ہو جائے گی ۔
تشریح :
مرد اور عورت کے غسل میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ یعنی پہلے زیریں جسم دھولیا جائے اور اگر کوئی آلائش لگی ہو تو دور کرلی جائے ۔ بعد ازاں نماز والا وضو کیا جائے اور پھر باقی جسم پر پانی بہایا جائے ۔ خواتین کو اجازت ہے کہ غسل جنابت میں ان کے سر کے بال بندھے ہوئے ہوں تو نہ کھولیں۔ ویسے ہی تین لپ پانی ڈال لیں اور ہر بار بالوں کو خوب اچھی طرح ہلائیں اور ملیں تاکہ پانی جڑوں تک چلا جائے ۔ اس طرح اپنے طور پر تسلی کر لینی چاہیے ۔ مگر غسل حیض میں بالوں کو پوری طرح کھولنا ضروری ہے کیونکہ روایات میں حائضہ کے لیے بال کھولنے کا حکم ملتا ہے ۔(سنن ابن ماجہ ، حدیث : 641)
مرد اور عورت کے غسل میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ یعنی پہلے زیریں جسم دھولیا جائے اور اگر کوئی آلائش لگی ہو تو دور کرلی جائے ۔ بعد ازاں نماز والا وضو کیا جائے اور پھر باقی جسم پر پانی بہایا جائے ۔ خواتین کو اجازت ہے کہ غسل جنابت میں ان کے سر کے بال بندھے ہوئے ہوں تو نہ کھولیں۔ ویسے ہی تین لپ پانی ڈال لیں اور ہر بار بالوں کو خوب اچھی طرح ہلائیں اور ملیں تاکہ پانی جڑوں تک چلا جائے ۔ اس طرح اپنے طور پر تسلی کر لینی چاہیے ۔ مگر غسل حیض میں بالوں کو پوری طرح کھولنا ضروری ہے کیونکہ روایات میں حائضہ کے لیے بال کھولنے کا حکم ملتا ہے ۔(سنن ابن ماجہ ، حدیث : 641)