كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي نَسْخِ نَفِيرِ الْعَامَّةِ بِالْخَاصَّةِ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: {إِلَّا تَنْفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا}[التوبة: 39]، وَ{مَا كَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ- إِلَى قَوْلِهِ- يَعْمَلُونَ}[التوبة: 120-121]: نَسَخَتْهَا الْآيَةُ الَّتِي تَلِيهَا:{وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا كَافَّةً}[التوبة: 122].
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: خاص لوگوں کی وجہ سے عام لوگوں نے نفیر ( جہاد میں جانے ) کا حکم منسوخ ہونا
سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ سورۃ التوبہ ( کی آیت نمبر 39 ) ” اگر تم جہاد کے لیے نہ نکلو گے تو اللہ تعالیٰ تمہیں درد ناک عذاب سے دوچار کر دے گا “ ۔ اور ( آیات 120 اور 121 ) ” اہل مدینہ اور ان کے اردگرد کے دیہاتیوں کو روا نہیں ( کہ اللہ کے رسول سے پیچھے رہیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو رسول کی جان سے پیاری سمجھیں ۔ ۔ ۔ ۔ ) ان آیات کو اس کے بعد والی آیت ( نمبر 122 ) نے منسوخ کر دیا ہے ۔ جس میں ہے ” اور مومنوں کو لائق نہیں کہ یہ سب کے سب جہاد کے لیے نکل کھڑے ہوں ۔ ( ایسا کیوں نہ ہوا کہ ہر جماعت میں سے ایک گروہ نکلتا تاکہ وہ باقی دین میں سمجھ حاصل کرتے اور جب یہ ( جہاد سے ) لوٹ کر آتے تو اپنی قوم کو بھی ڈراتے تاکہ وہ بھی متنبہ رہیں ۔ ) “
تشریح :
1۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تفسیر کا مفہوم یہ ہے کہ ہرجہاد میں تمام مسلمانوں کا نکلنا منسوخ ہے جبکہ دیگر مفسرین کا کہنا یہ ہے کہ یہ آیات محکم ہیں۔اور جہاد میں احوال وظروف کا خیال ر کھنا چاہیے۔اور ایک جماعت کو دارالسلام میں بھی لازما رکنا چاہیے تاکہ مرکز بالکل خالی نہ رہ جائے۔2۔آیت نمبر 122 سے یہ مسئلہ بالکل واضح ہوتا ہے کہ جہاد میں عملا مشغول ہوکر تفقہ فی الدین حاصل ہوتا ہے۔وہ عام حالات میں حاصل نہیں ہوتا۔
1۔حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی تفسیر کا مفہوم یہ ہے کہ ہرجہاد میں تمام مسلمانوں کا نکلنا منسوخ ہے جبکہ دیگر مفسرین کا کہنا یہ ہے کہ یہ آیات محکم ہیں۔اور جہاد میں احوال وظروف کا خیال ر کھنا چاہیے۔اور ایک جماعت کو دارالسلام میں بھی لازما رکنا چاہیے تاکہ مرکز بالکل خالی نہ رہ جائے۔2۔آیت نمبر 122 سے یہ مسئلہ بالکل واضح ہوتا ہے کہ جہاد میں عملا مشغول ہوکر تفقہ فی الدین حاصل ہوتا ہے۔وہ عام حالات میں حاصل نہیں ہوتا۔