كِتَابُ الْجِهَادِ بَابُ كَرَاهِيَةِ تَرْكِ الْغَزْوِ حسن حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ وَقَرَأْتُهُ عَلَى يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ الْجُرْجُسِيِّ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: >مَنْ لَمْ يَغْزُ أَوْ يُجَهِّزْ غَازِيًا، أَوْ يَخْلُفْ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ أَصَابَهُ اللَّهُ بِقَارِعَةٍ قَالَ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ فِي حَدِيثِهِ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ<.
کتاب: جہاد کے مسائل
باب: جہاد چھوڑ دینے کی مذمت
سیدنا ابوامامہ ؓ سے منقول ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” جس نے جہاد میں حصہ نہیں لیا ، یا کسی مجاہد کو مادی تعاون نہیں دیا یا مجاہد کے روانہ ہو جانے کے بعد اس کے اہل و عیال کی بحسن و خوبی خبرگیری نہیں کی تو اللہ تعالیٰ اسے کسی مصیبت میں مبتلا کر دے گا ۔ “ یزید بن عبداللہ نے اپنی روایت میں یوں بیان کیا : ” قیامت سے پہلے اسے کسی مصیبت میں مبتلا کر دے گا ۔ “
تشریح :
امت مسلمہ کو جس ہزیمت کا سامنا ہے۔بلاشبہ وہ جہاد سے روگردانی اور کفارکے مقابلے میں بزدلی کا نتیجہ ہے۔اوراللہ عزوجل کی جانب سے قسم قسم کی آفات بھی اس کے مواخذے کی دلیل ہیں۔
امت مسلمہ کو جس ہزیمت کا سامنا ہے۔بلاشبہ وہ جہاد سے روگردانی اور کفارکے مقابلے میں بزدلی کا نتیجہ ہے۔اوراللہ عزوجل کی جانب سے قسم قسم کی آفات بھی اس کے مواخذے کی دلیل ہیں۔