Book - حدیث 2482

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي سُكْنَى الشَّامِ ضعیف حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول:ُ >سَتَكُونُ هِجْرَةٌ بَعْدَ هِجْرَةٍ، فَخِيَارُ أَهْلِ الْأَرْضِ أَلْزَمُهُمْ مُهَاجَرَ إِبْرَاهِيمَ، وَيَبْقَى فِي الْأَرْضِ شِرَارُ أَهْلِهَا، تَلْفِظُهُمْ أَرْضُوهُمْ، تَقْذَرُهُمْ نَفْسُ اللَّهِ، وَتَحْشُرُهُمُ النَّارُ مَعَ الْقِرَدَةِ وَالْخَنَازِيرِ<.

ترجمہ Book - حدیث 2482

کتاب: جہاد کے مسائل باب: دیار شام میں سکونت اختیار کرنا سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے ، کہتے ہیں کہمیں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ، آپ ﷺ فرماتے تھے ” ہجرت کے بعد ہجرت ہوتی رہے گی ، زمین کے باسیوں میں سب سے بہتر وہ لوگ ہوں گے جو سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے دار ہجرت کو اختیار کیے ہوں گے ۔ اور ( قرب قیامت کے وقت ) برے لوگ ہی رہ جائیں گے ۔ ان کی زمینیں انہیں نکال باہر پھینکیں گی ، اللہ عزوجل بھی انہیں برا جانے گا اور آگ ان لوگوں کو بندروں اور خنزیروں کے ساتھ جمع کرے گی ۔ “
تشریح : جزیرۃ العرب کے شمال مغربی علاقہ کو شام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔جس میں آج کل لبنان اردن فلسطین اور سوریا (شام) کی ریاستیں قائم ہیں۔ اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ یہ علاقہ قبلہ سے بایئں جانب واقع ہے۔یا بنو کنعان نے اس کی بایئں جانب کا رخ کیا تھا۔یا یہ کہ اس میں زمین کے طبقات مختلف ہیں۔اس میں سرخ سفید اور سیاہ ہر طرح کی زمین پائی جاتی ہے۔اور اس مفہوم کے لئے شامات کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔(قاموس) جزیرۃ العرب کے شمال مغربی علاقہ کو شام سے تعبیر کیا جاتا ہے۔جس میں آج کل لبنان اردن فلسطین اور سوریا (شام) کی ریاستیں قائم ہیں۔ اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ یہ علاقہ قبلہ سے بایئں جانب واقع ہے۔یا بنو کنعان نے اس کی بایئں جانب کا رخ کیا تھا۔یا یہ کہ اس میں زمین کے طبقات مختلف ہیں۔اس میں سرخ سفید اور سیاہ ہر طرح کی زمین پائی جاتی ہے۔اور اس مفہوم کے لئے شامات کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔(قاموس)