Book - حدیث 2480

كِتَابُ الْجِهَادِ بَابٌ فِي الْهِجْرَةِ هَلْ انْقَطَعَتْ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- يَوْمَ الْفَتْحِ فَتْحِ مَكَّةَ-: >لَا هِجْرَةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ، وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا<.

ترجمہ Book - حدیث 2480

کتاب: جہاد کے مسائل باب: کیا ہجرت منقطع ہو چکی ہے ؟ سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے روز فرمایا ” ( اب ) ہجرت نہیں ہے ، لیکن جہاد اور نیت باقی ہے ، جب تمہیں جہاد کے لیے دعوت دی جائے تو نکل کھڑے ہو ۔ “
تشریح : چونکہ فتح مکہ سے پہلے جہاں آدمی رہ رہا تھا۔اسلام لانے کے بعد اسے وہاں سے مدینہ کو ہجرت کرنا واجب تھا۔اور مکہ ان تمام جگہوں کا مرکز تھا۔ فتح مکہ کے بعد وہ دارلاسلام بن گیا۔تو اس سے ہجرت کا کوئی معنی باقی نہ رہا۔مگر باقی دنیا میں جہاں کہیں احوال دگرگوں ہو ں تو اپنے اسلام اور ایمان کی حفاظت کےلئے نقل مکانی مطلوب وماجور ہے۔اور ایسے ہی جہاد بھی قیامت تک جاری ہے۔ چونکہ فتح مکہ سے پہلے جہاں آدمی رہ رہا تھا۔اسلام لانے کے بعد اسے وہاں سے مدینہ کو ہجرت کرنا واجب تھا۔اور مکہ ان تمام جگہوں کا مرکز تھا۔ فتح مکہ کے بعد وہ دارلاسلام بن گیا۔تو اس سے ہجرت کا کوئی معنی باقی نہ رہا۔مگر باقی دنیا میں جہاں کہیں احوال دگرگوں ہو ں تو اپنے اسلام اور ایمان کی حفاظت کےلئے نقل مکانی مطلوب وماجور ہے۔اور ایسے ہی جہاد بھی قیامت تک جاری ہے۔