كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ الْمُعْتَكِفِ يَعُودُ الْمَرِيضَ صحيح دون قوله أو يوما وقوله وصم ق حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُدَيْلٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ عُمَرَ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ جَعَلَ عَلَيْهِ أَنْ يَعْتَكِفَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَيْلَةً- أَوْ يَوْمًا- عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: اعْتَكِفْ وَصُمْ.
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
باب: معتکف کسی مریض کی عیادت وغیرہ کے لیے جائے ( یا نہیں ؟ )
سیدنا ابن عمر ؓ روایت کرتے ہیں کہ سیدنا عمر ؓ نے ایام جاہلیت میں یہ نذر مانی تھی کہ کعبہ میں ایک رات یا دن کا اعتکاف کروں گا ۔ پس انہوں نے اس کے متعلق نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اعتکاف کرو اور روزہ ( بھی ) رکھو ۔ “
تشریح :
اس روایت میں دن کا ذکر اور روزہ بھی رکھو کا بیان صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ یہ روایت صحیح بخاری میں ہے، اس میں دن کا اور روزہ رکھنے کے حکم کا ذکر نہیں ہے۔ (صحيح البخاري‘ الاعتكاف‘ حديث: 2033) بہرحال نیکی کے کام کی نذر خواہ جاہلیت کے دور میں مانی گئی ہو، پوری کرنی چاہیے۔
اس روایت میں دن کا ذکر اور روزہ بھی رکھو کا بیان صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ یہ روایت صحیح بخاری میں ہے، اس میں دن کا اور روزہ رکھنے کے حکم کا ذکر نہیں ہے۔ (صحيح البخاري‘ الاعتكاف‘ حديث: 2033) بہرحال نیکی کے کام کی نذر خواہ جاہلیت کے دور میں مانی گئی ہو، پوری کرنی چاہیے۔