Book - حدیث 2460

كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ فِي الصَّائِمِ يُدْعَى إِلَى وَلِيمَةٍ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ، عَنْ هِشَامٍ عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ فَلْيُجِبْ، فَإِنْ كَانَ مُفْطِرًا فَلْيَطْعَمْ، وَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ. قَالَ هِشَامٌ: وَالصَّلَاةُ: الدُّعَاءُ. قَالَ أَبو دَاود: رَوَاهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ أَيْضًا، عَنْ هِشَامٍ.

ترجمہ Book - حدیث 2460

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: روزے دار کو اگر ولیمے کی دعوت ملے تو...؟ سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ” جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت ملے تو چاہیئے کہ قبول کر لے ‘ اگر روزے سے نہ ہو تو کھانا کھا لے اور اگر روزہ رکھا ہوا تو ( مجلس میں حاضر ہو اور صاحب طعام کے لیے ) دعا کرے ۔ “ ہشام بن حسان نے وضاحت کی کہ اس حدیث میں ” صلاتہ “ کے معنی دعا کرنا ہیں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس حدیث کو حفص بن غیاث نے بھی ہشام سے روایت کیا ہے ۔
تشریح : مسلمانوں کو موقع بموقع آپس میں دعوتوں کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے، اس سے آپس کے تعلقات مضبوط ہوتے اور محبتیں بڑھتی ہیں۔ روزے دار بھی دعوت میں شریک ہو اور ان کے لیے دعا کرے۔ اگر روزہ نفلی ہو تو توڑنا جائز ہے۔ مسلمانوں کو موقع بموقع آپس میں دعوتوں کا اہتمام کرتے رہنا چاہیے، اس سے آپس کے تعلقات مضبوط ہوتے اور محبتیں بڑھتی ہیں۔ روزے دار بھی دعوت میں شریک ہو اور ان کے لیے دعا کرے۔ اگر روزہ نفلی ہو تو توڑنا جائز ہے۔