Book - حدیث 2458

كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ الْمَرْأَةِ تَصُومُ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا صحيح ق دون ذكر رمضان حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَصُومُ الْمَرْأَةُ وَبَعْلُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ, غَيْرَ رَمَضَانَ، وَلَا تَأْذَنُ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاهِدٌ, إِلَّا بِإِذْنِهِ.

ترجمہ Book - حدیث 2458

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: عورت کو روا نہیں کہ شوہر کی موجودگی میں اس کی اجازت کے بغیر نفلی روزہ رکھے سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ” عورت کو روا نہیں کہ شوہر موجود ہو تو اس کی اجازت کے بغیر روزہ رکھے مگر یہ کہ رمضان کے روزے ہوں ۔ اور ایسے ہی روا نہیں کہ شوہر موجود ہو تو اس کی اجازت کے بغیر کسی کو گھر میں آنے دے ۔ “
تشریح : روزے کی حالت میں زوجین کے مابین تعلقات زن و شو قائم نہیں ہو سکتے۔ علاوہ ازیں بھوک و پیاس کی وجہ سے طبیعت میں گرانی سی بھی آ اجتی ہے اور عین فطری بات ہے کہ شوہر بالعموم ایسی کیفیت گوارا نہیں کرتے اور اس کے نتائج نا مناسب ہو سکتےہیں ۔ اس لیے شریعت نے ان کے تعلقات میں معمولی رخنہ آنے کی بھی اجازت نہیں دی اور عورت کو پابند کیا ہے کہ نفلی روزے کے لیے شوہر کی اجازت حاصل کرے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ بیوی کو شوہر کی تسکین کے لیے انتہائی حساس اور ذمہ دار ہونا چاہیے، یہ علائق محض نفسیاتی نہیں بلکہ شرعی بھی ہیں۔ روزے کی حالت میں زوجین کے مابین تعلقات زن و شو قائم نہیں ہو سکتے۔ علاوہ ازیں بھوک و پیاس کی وجہ سے طبیعت میں گرانی سی بھی آ اجتی ہے اور عین فطری بات ہے کہ شوہر بالعموم ایسی کیفیت گوارا نہیں کرتے اور اس کے نتائج نا مناسب ہو سکتےہیں ۔ اس لیے شریعت نے ان کے تعلقات میں معمولی رخنہ آنے کی بھی اجازت نہیں دی اور عورت کو پابند کیا ہے کہ نفلی روزے کے لیے شوہر کی اجازت حاصل کرے۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ بیوی کو شوہر کی تسکین کے لیے انتہائی حساس اور ذمہ دار ہونا چاہیے، یہ علائق محض نفسیاتی نہیں بلکہ شرعی بھی ہیں۔