كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ فِي صَوْمِ الثَّلَاثِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَنَسٍ أَخِي مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مِلْحَانَ الْقَيْسِيِّ، عَنْ أَبِيهِ, قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا أَنْ نَصُومَ الْبِيضَ: ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ، وَخَمْسَ عَشْرَةَ، قَالَ: وَقَالَ: هُنَّ كَهَيْئَةِ الدَّهْرِ.
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
باب: ہر مہینے میں تین روزے رکھنے کی ترغیب و فضیلت
ابن ملحان قیسی ( عبدالملک بن قتادہ ) اپنے والد ( قتادہ بن ملحان ؓ ) سے بیان کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہم سے فرمایا کرتے تھے کہ ہم ایام بیض یعنی تیرہ ، چودہ اور پندرہ تاریخ کے روزے رکھا کریں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” یہ روزے ایسے ہیں گویا سارے زمانے کے روزے ۔ “
تشریح :
تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کے ایام کو ایام بیض (سفید راتوں کے دن) اس لحاظ سے کہا جاتا ہے کہ ان راتوں میں چاند تقریبا ساری رات چمکتا ہے۔ ان دنوں کے روزوں میں تفاؤل یہ ہے کہ جس طرح ان راتوں کا اندھیرا اجالے سے بدلا ہوا ہوتا ہے ایسے ہی اللہ عزوجل روزے دار کی سیاہ کاریوں کو سفیدی اور چمک سے بدل دے گا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم ترغیب و تشویش کے معنی میں ہے۔
تیرہ، چودہ اور پندرہ تاریخ کے ایام کو ایام بیض (سفید راتوں کے دن) اس لحاظ سے کہا جاتا ہے کہ ان راتوں میں چاند تقریبا ساری رات چمکتا ہے۔ ان دنوں کے روزوں میں تفاؤل یہ ہے کہ جس طرح ان راتوں کا اندھیرا اجالے سے بدلا ہوا ہوتا ہے ایسے ہی اللہ عزوجل روزے دار کی سیاہ کاریوں کو سفیدی اور چمک سے بدل دے گا۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم ترغیب و تشویش کے معنی میں ہے۔