Book - حدیث 2448

كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ فِي صَوْمِ يَوْمٍ وَفِطْرِ يَوْمٍ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى وَمُسَدَّدٌ وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ أَحْمَدَ قَالُوا، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرًا قَالَ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى صِيَامُ دَاوُدَ، وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى صَلَاةُ دَاوُدَ, كَانَ يَنَامُ نِصْفَهُ، وَيَقُومُ ثُلُثَهُ، وَيَنَامُ سُدُسَهُ، وَكَانَ يُفْطِرُ يَوْمًا، وَيَصُومُ يَوْمًا.

ترجمہ Book - حدیث 2448

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن افطار کرنے کی فضیلت سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا ” اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ روزے ، سیدنا داود علیہ السلام کے ہیں ، اور سب سے پسندیدہ نماز ، اللہ تعالیٰ کے ہاں سیدنا داود علیہ السلام کی نماز ہے ، وہ آدھی رات سوتے ، پھر تہائی رات قیام کرتے اور پھر اس کا چھٹا حصہ سوتے تھے ، اور وہ ایک دن افطار اور ایک دن روزہ رکھا کرتے تھے ۔ “
تشریح : رات کی نماز کی یہ کیفیت انتہائی مناسب ہے۔ اس میں اللہ کے حق کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ حق نفس کا بھی لحاظ ہے۔ مثلا اگر رات کو آٹھ گھنٹے کی سمجھا جائے تو پہلے چار گھنٹے نیند ہوئی، پھر دو گھنٹے چالیس منٹ تہجد۔ بعد ازاں پھر ایک گھنٹہ بیس منٹ کے لیے نیند اور راحت ہے۔ ایسے ہی روزے میں ہے۔ اس فضیلت کے ساتھ ساتھ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلقین و توجیہ افضل و اعلیٰ ہے۔ رات کی نماز کی یہ کیفیت انتہائی مناسب ہے۔ اس میں اللہ کے حق کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ حق نفس کا بھی لحاظ ہے۔ مثلا اگر رات کو آٹھ گھنٹے کی سمجھا جائے تو پہلے چار گھنٹے نیند ہوئی، پھر دو گھنٹے چالیس منٹ تہجد۔ بعد ازاں پھر ایک گھنٹہ بیس منٹ کے لیے نیند اور راحت ہے۔ ایسے ہی روزے میں ہے۔ اس فضیلت کے ساتھ ساتھ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تلقین و توجیہ افضل و اعلیٰ ہے۔