كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ فِي صَوْمِ يَوْمِ عَرَفَةَ بِعَرَفَةَ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ، أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ! فَقَالَ بَعْضُهُمْ: هُوَ صَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَيْسَ بِصَائِمٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ، وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ بِعَرَفَةَ، فَشَرِبَ.
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: میدان عرفات میں عرفہ کا روزہ رکھنا سیدہ ام فضل بنت حارث ؓا سے مروی ہے کہ عرفہ کے روز ان کے ہاں کچھ لوگوں نے رسول اللہ ﷺ کے روزے کے بارے میں اختلاف کیا ، کچھ نے کہا : آپ روزے سے ہیں اور کچھ نے کہا آپ روزے سے نہیں ہیں ۔ چنانچہ میں نے آپ کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ بھیج دیا ، جب کہ آپ عرفہ کے میدان میں اپنے اونٹ پر سوار وقوف فرمائے ہوئے تھے ، تو آپ نے وہ نوش فر لیا ۔ ( اور اس طرح معلوم ہو گیا کہ آپ نے روزہ نہیں رکھا ہے ) ۔