Book - حدیث 2436

كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ فِي صَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ مَوْلَى قُدَامَةَ بْنِ مَظْعُونٍ، عَنْ مَوْلَى أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، أَنَّهُ انْطَلَقَ مَعَ أُسَامَةَ إِلَى وَادِي الْقُرَى, فِي طَلَبِ مَالٍ لَهُ، فَكَانَ يَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، فَقَالَ لَهُ مَوْلَاهُ: لِمَ تَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ وَأَنْتَ شَيْخٌ كَبِيرٌ؟ فَقَالَ: إِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَصُومُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ، وَسُئِلَ، عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَال:َ إِنَّ أَعْمَالَ الْعِبَادِ تُعْرَضُ يَوْمَ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمَ الْخَمِيسِ. قَالَ أَبو دَاود: كَذَا قَالَ هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي الْحَكَمِ.

ترجمہ Book - حدیث 2436

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: سوموار اور جمعرات کے دن روزے کی فضیلت سیدنا اسامہ بن زید ؓ کے غلام نے بیان کیا کہ وہ سیدنا اسامہ ؓ کے ساتھ ان کا مال لینے کے لیے وادی قریٰ کی طرف گیا ۔ اسامہ ؓ سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے ۔ غلام نے ان سے پوچھا : آپ سوموار اور جمعرات کا روزہ کیوں رکھتے ہیں ، حالانکہ آپ بڑی عمر کے بوڑھے ہو گئے ہیں ؟ تو انہوں نے کہا : نبی کریم ﷺ سوموار اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے ۔ آپ ﷺ سے اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” سوموار اور جمعرات کو بندوں کے اعمال ( اللہ کے حضور ) پیش کیے جاتے ہیں ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ ہشام دستوائی نے یحییٰ سے اور اس نے عمر بن ابی حکم سے اسی طرح روایت کیا ہے ۔
تشریح : اس کے ولاوہ صحیح مسلم وغیرہ کی ایک حدیث میں یوں ہے کہ رات کے عمل دن ہونے سے پہلے پہلے اور دن کے عمل رات ہونے سے پہلے پہلے اس کی طرف اٹھائے جاتے ہیں۔ (یا اس کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔) (صحيح مسلم‘ الايمان‘ حديث:179) الغرض ان احادیث میں رفع اعمال کے نظام کا بیان ہے جو بلاتاخٰر و تعطل اللہ عزوجل تک پہنچ رہے ہیں اور ان پیشوں میں نوعیت کا فرق ہو سکتا ہے، ایک روزانہ کی ہے اور دوسری ہفتہ وار جو سوموار اور جمعرات کو ہوتی ہے اور اسی طرح شعبان کے متعلق بھی آتا ہے، تو وہ پیشی سالانہ ہو سکتی ہے۔ واللہ اعلم. اس کے ولاوہ صحیح مسلم وغیرہ کی ایک حدیث میں یوں ہے کہ رات کے عمل دن ہونے سے پہلے پہلے اور دن کے عمل رات ہونے سے پہلے پہلے اس کی طرف اٹھائے جاتے ہیں۔ (یا اس کے حضور پیش کیے جاتے ہیں۔) (صحيح مسلم‘ الايمان‘ حديث:179) الغرض ان احادیث میں رفع اعمال کے نظام کا بیان ہے جو بلاتاخٰر و تعطل اللہ عزوجل تک پہنچ رہے ہیں اور ان پیشوں میں نوعیت کا فرق ہو سکتا ہے، ایک روزانہ کی ہے اور دوسری ہفتہ وار جو سوموار اور جمعرات کو ہوتی ہے اور اسی طرح شعبان کے متعلق بھی آتا ہے، تو وہ پیشی سالانہ ہو سکتی ہے۔ واللہ اعلم.