Book - حدیث 2434

كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ كَيْفَ كَانَ يَصُومُ النَّبِيُّﷺ؟ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يَصُومُ، وَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ قَطُّ إِلَّا رَمَضَانَ، وَمَا رَأَيْتُهُ فِي شَهْرٍ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ.

ترجمہ Book - حدیث 2434

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: نبی کریم ﷺ کے روزے رکھنے کی کیفیت ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ روزے رکھنا شروع کر دیتے تو ہم سمجھتے کہ اب نہیں چھوڑیں گے اور جب چھوڑ دیتے تو ہم سمجھتے کہ اب نہیں رکھیں گے ۔ میں نے نہیں دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے علاوہ کسی مہینے کے پورے روزے رکھے ہوں اور آپ ﷺ شعبان کے علاوہ کسی اور مہینے میں زیادہ روزے نہ رکھتے تھے ۔
تشریح : نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے رکھنے کے لیے کوئی ایام یا تواریخ مخصوص نہیں کی تھیں، بلکہ حسب رغبت رکھتے تھے۔ تاہم سوموار اور جمعرات کے روزوں کا آپ خاص طور پر اہتمام فرماتے تھے، جیسا کہ اگلے باب میں آ رہا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزے رکھنے کے لیے کوئی ایام یا تواریخ مخصوص نہیں کی تھیں، بلکہ حسب رغبت رکھتے تھے۔ تاہم سوموار اور جمعرات کے روزوں کا آپ خاص طور پر اہتمام فرماتے تھے، جیسا کہ اگلے باب میں آ رہا ہے۔