Book - حدیث 2427

كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ فِي صَوْمِ الدَّهْرِ تَطَوُّعًا صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, فَقَالَ: >أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَقُولُ: لَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلَأَصُومَنَّ النَّهَارَ؟!<، قَالَ: أَحْسَبُهُ قَالَ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ! قَدْ قُلْتُ ذَاكَ، قَال:َ >قُمْ، وَنَمْ، وَصُمْ، وَأَفْطِرْ، وَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، وَذَاكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ<، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ! قَالَ: >فَصُمْ يَوْمًا، وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ<، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ! قَالَ: >فَصُمْ يَوْمًا، وَأَفْطِرْ يَوْمًا، وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ، وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ<، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ.

ترجمہ Book - حدیث 2427

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: سدا نفلی روزے سے رہنا سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ مجھ سے ملے اور فرمایا ” مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں رات پھر قیام اور دن کو روزہ ہی رکھا کروں گا ؟ “ میں نے کہا : ہاں اے اللہ کے رسول ! میں نے ایسا کہا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ( رات کو ) قیام کرو اور آرام بھی کرو ، روزے رکھو اور افطار بھی کرو ( بلکہ ) ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو ، یہ صیام الدھر کی مانند ہو گے ۔ “ ( گویا زمانہ بھر روزے رکھے ) میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ایک دن روزہ رکھا کر دو دن افطار کر لیا کرو ۔ “ میں نے کہا : میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ فرمایا ” تو ایک دن روزہ رکھا کرو اور ایک دن افطار کر لیا کرو ، یہ روزے رکھنے کی معتدل صورت ہے اور یہ صیام داود ہے ۔ “ میں نے کہا : ، میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اس سے بڑھ کر کچھ افضل نہیں ۔ “
تشریح : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تلقین عمل میں انتہائی خفیف اور اجر میں بہت عظیم ہے مگر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طبیعت زیادہ کی حریص تھی اس لیے زیادہ کی اجازت طلب کرتے رہے مگر جب بڑھاپے میں کمزور ہو گئے تو کہا کرتے تھے: کاش میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمائے ہوئے تین دن قبول کر لیے ہوتے،وہ مجھے میرے اہل اور مال سے زیادہ محبوب تھے۔ (صحيح مسلم‘ الصيام‘ حديث:1159) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم و تلقین عمل میں انتہائی خفیف اور اجر میں بہت عظیم ہے مگر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کی طبیعت زیادہ کی حریص تھی اس لیے زیادہ کی اجازت طلب کرتے رہے مگر جب بڑھاپے میں کمزور ہو گئے تو کہا کرتے تھے: کاش میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمائے ہوئے تین دن قبول کر لیے ہوتے،وہ مجھے میرے اہل اور مال سے زیادہ محبوب تھے۔ (صحيح مسلم‘ الصيام‘ حديث:1159)