Book - حدیث 2424

كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ صحیح مقطوع حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: مَا زِلْتُ لَهُ كَاتِمًا، حَتَّى رَأَيْتُهُ انْتَشَرَ.- يَعْنِي: حَدِيثَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ هَذَا، فِي صَوْمِ يَوْمِ السَّبْتِ-. قَالَ أَبو دَاود: قَالَ مَالِكٌ: هَذَا كَذِبٌ.

ترجمہ Book - حدیث 2424

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: ہفتے کے دن روزہ رکھنے کی رخصت امام اوزاعی نے کہا : میں ایک مدت تک اس روایت کو چھپائے رہا ۔ یعنی مذکورہ بالا حدیث عبداللہ بن بسر جو کہ ہفتے کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں ہے حتیٰ کہ میں نے دیکھا کہ مشہور ہو گئی ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : امام مالک ؓ نے اس کو ” جھوٹ “ کہا ہے ۔
تشریح : مذکورہ تفصیل سے واضح ہے کہ جمعے کے دن کی طرح صرف ہفتے کے دن بھی روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ مگر یہ کہ اس کے ساتھ اتوار کا یا جمعہ کا روزہ ملا لیا جائے، پھر جمعے اور ہفتے کا روزہ جائز ہو گا۔ اسی طرح ان دونوں دنوں (جمعہ اور ہفتہ) میں فرضی روزہ، نذر کا روزہ، فوت شدہ روزوں کی قضا کا روزہ، کفارے کا روزہ، اس دن عرفہ یا عاشورا آ جائے تو ان کا روزہ، یہ سارے روزے رکھنے جائز ہوں گے۔ مذکورہ تفصیل سے واضح ہے کہ جمعے کے دن کی طرح صرف ہفتے کے دن بھی روزہ رکھنا ممنوع ہے۔ مگر یہ کہ اس کے ساتھ اتوار کا یا جمعہ کا روزہ ملا لیا جائے، پھر جمعے اور ہفتے کا روزہ جائز ہو گا۔ اسی طرح ان دونوں دنوں (جمعہ اور ہفتہ) میں فرضی روزہ، نذر کا روزہ، فوت شدہ روزوں کی قضا کا روزہ، کفارے کا روزہ، اس دن عرفہ یا عاشورا آ جائے تو ان کا روزہ، یہ سارے روزے رکھنے جائز ہوں گے۔