Book - حدیث 2419

كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ صِيَامِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ صحیح حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عَلِيٍّ ح، وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَلِيٍّ وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ وَهْبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَامِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَوْمُ عَرَفَةَ، وَيَوْمُ النَّحْرِ، وَأَيَّامُ التَّشْرِيقِ: عِيدُنَا -أَهْلَ الْإِسْلَامِ-، وَهِيَ أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ.

ترجمہ Book - حدیث 2419

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: ایام تشریق میں روزے رکھنا سیدنا عقبہ بن عامر ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا ” یوم عرفہ ( نویں ذوالحجہ ) یوم نحر ( دسویں ذوالحجہ ‘ قربانی کا دن ) اور ایام تشریق ہم اہل اسلام کے عید کے ایام ہیں ۔ یہ کھانے اور پینے کے دن ہیں ۔ “
تشریح : ایام تشریق اصلا، عید ہی کے ایام ہیں۔ ان میں عام نفلی روزہ رکھنا جائز نہیں۔ البتہ حج تمتع والا اگر قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس پر دس روزے لازم آتے ہیں۔ تین دن ایام حج میں اور سات گھر واپس آ کر۔ چنانچہ اس کو رخصت ہے کہ ایام تشریق میں یہ روزے رکھ لے۔ سورہ بقرہ میں ہے: (فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلْعُمْرَ‌ةِ إِلَى ٱلْحَجِّ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ‌ مِنَ ٱلْهَدْىِ ۚ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍ فِى ٱلْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَ‌جَعْتُمْ ۗ تِلْكَ عَشَرَ‌ةٌ كَامِلَةٌ) (البقرة: 196) البتہ اس میں یوم عرفہ کا جو ذکر ہے کہ اس دن بھی روزہ رکھنا صحیح نہیں ہے، تو یہ بات حاجیوں کے لیے ہے۔ ان کے لیے روزہ نہ رکھنا بہتر ہے، تاکہ وہ عرفات میں وقوف کی عبادت صحیح طریقے سے کر سکیں۔ لیکن غیر حاجیوں کے لیے یوم عرفہ (9ذوالحجہ) کے روزے کی یہی فضیلت ہے کہ ان کے لیے یہ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ ایام تشریق اصلا، عید ہی کے ایام ہیں۔ ان میں عام نفلی روزہ رکھنا جائز نہیں۔ البتہ حج تمتع والا اگر قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس پر دس روزے لازم آتے ہیں۔ تین دن ایام حج میں اور سات گھر واپس آ کر۔ چنانچہ اس کو رخصت ہے کہ ایام تشریق میں یہ روزے رکھ لے۔ سورہ بقرہ میں ہے: (فَمَن تَمَتَّعَ بِٱلْعُمْرَ‌ةِ إِلَى ٱلْحَجِّ فَمَا ٱسْتَيْسَرَ‌ مِنَ ٱلْهَدْىِ ۚ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَـٰثَةِ أَيَّامٍ فِى ٱلْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَ‌جَعْتُمْ ۗ تِلْكَ عَشَرَ‌ةٌ كَامِلَةٌ) (البقرة: 196) البتہ اس میں یوم عرفہ کا جو ذکر ہے کہ اس دن بھی روزہ رکھنا صحیح نہیں ہے، تو یہ بات حاجیوں کے لیے ہے۔ ان کے لیے روزہ نہ رکھنا بہتر ہے، تاکہ وہ عرفات میں وقوف کی عبادت صحیح طریقے سے کر سکیں۔ لیکن غیر حاجیوں کے لیے یوم عرفہ (9ذوالحجہ) کے روزے کی یہی فضیلت ہے کہ ان کے لیے یہ دو سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔