Book - حدیث 2418

كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ صِيَامِ أَيَّامِ التَّشْرِيقِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ -مَوْلَى أُمِّ هَانِئٍ-، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَلَى أَبِيهِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، فَقَرَّبَ إِلَيْهِمَا طَعَامًا، فَقَالَ: كُلْ، فَقَالَ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ عَمْرٌو: كُلْ, فَهَذِهِ الْأَيَّامُ الَّتِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا بِإِفْطَارِهَا وَيَنْهَانَا عَنْ صِيَامِهَا. قَالَ مَالِكٌ: وَهِيَ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ.

ترجمہ Book - حدیث 2418

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: ایام تشریق میں روزے رکھنا ابو مرہ مولیٰ ام ہانی سے روایت ہے کہ وہ سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ کے ساتھ ان کے والد سیدنا عمرو بن العاص ؓ کے ہاں گئے تو انہوں نے دونوں کو کھانا پیش کیا اور کہا کہ کھاؤ ۔ عبداللہ نے کہا : میں روزے سے ہوں ۔ تو عمرو نے کہا : کھاؤ ، ان دنوں کے بارے میں رسول اللہ ﷺ ہمیں افطار کا حکم دیا کرتے تھے اور روزوں سے منع فرماتے تھے ۔ جناب مالک نے کہا : اس سے مراد ایام تشریق ہیں ۔
تشریح : (1) ماہ ذوالحج کی دسویں تاریخ کے بعد گنارہ، بارہ اور تیرہ تاریخ کے دنوں کو ایام تشریق اور ایام منٰی کہا جاتا ہے۔ اور یہی (أَيَّامًا مَّعْدُودَ‌ٰتٍ) ہیں۔ تشریق کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ لوگ ان دنوں میں گوشت کے ٹکڑے کرتے اور دھوپ میں بکھیر کر سکھاتے تھے۔ (1) ماہ ذوالحج کی دسویں تاریخ کے بعد گنارہ، بارہ اور تیرہ تاریخ کے دنوں کو ایام تشریق اور ایام منٰی کہا جاتا ہے۔ اور یہی (أَيَّامًا مَّعْدُودَ‌ٰتٍ) ہیں۔ تشریق کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ لوگ ان دنوں میں گوشت کے ٹکڑے کرتے اور دھوپ میں بکھیر کر سکھاتے تھے۔