Book - حدیث 2417

كِتَابُ الصَّیامِ بَابٌ فِي صَوْمِ الْعِيدَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صِيَامِ يَوْمَيْنِ, يَوْمِ الْفِطْرِ، وَيَوْمِ الْأَضْحَى، وَعَنْ لِبْسَتَيْنِ, الصَّمَّاءِ، وَأَنْ يَحْتَبِيَ الرَّجُلُ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، وَعَنِ الصَّلَاةِ فِي سَاعَتَيْنِ, بَعْدَ الصُّبْحِ، وَبَعْدَ الْعَصْرِ.

ترجمہ Book - حدیث 2417

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: عید کے دنوں میں روزہ رکھنا سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے دو دنوں کے روزوں سے منع فرمایا ہے ‘ یعنی عید الفطر اور عید الاضحی کے دنوں میں ۔ اور دو طرح سے کپڑے لپیٹنے سے روکا ہے ۔ ایک یوں کہ کوئی پوری طرح سے کپڑے میں ایسے لپٹ جائے کہ کوئی عضو بھی اس سے باہر نہ رہے ۔ اور دوسری صورت یوں کہ اپنے اوپر کپڑا لپیٹ کر اس طرح بیٹھے کہ ایک جانب سے شرمگاہ کو ننگا کر دے ۔ اور دو وقت میں نماز پڑھنے سے بھی منع فرمایا ہے یعنی نماز فجر اور نماز عصر کے بعد ۔
تشریح : (1) عید کے دنوں میں روزہ رکھنا حرام ہے۔ (2) نماز فجر اور عصر کے بعد نوافل پڑھنا ناجائز ہے، لیکن کوئی قضا نماز پڑھنی ہو یا کوئی سببی نماز ہو تو بعض کے نزدیک مباح ہے بشرطیکہ سورج نکلنے یا غروب ہونے والا نہ ہو۔ (1) عید کے دنوں میں روزہ رکھنا حرام ہے۔ (2) نماز فجر اور عصر کے بعد نوافل پڑھنا ناجائز ہے، لیکن کوئی قضا نماز پڑھنی ہو یا کوئی سببی نماز ہو تو بعض کے نزدیک مباح ہے بشرطیکہ سورج نکلنے یا غروب ہونے والا نہ ہو۔