Book - حدیث 2415

كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ مَنْ يَقُولُ صُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ ضعیف حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي حَبِيبَةَ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَقُولَنَّ أَحَدُكُمْ: إِنِّي صُمْتُ رَمَضَانَ كُلَّهُ! وَقُمْتُهُ كُلَّهُ!. فَلَا أَدْرِي أَكَرِهَ التَّزْكِيَةَ! أَوْ قَالَ: لَا بُدَّ مِنْ نَوْمَةٍ، أَوْ رَقْدَة؟!

ترجمہ Book - حدیث 2415

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: جو کوئی یہ کہے کہ میں نے سارا رمضان روزے رکھے سیدنا ابوبکرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تم میں سے کوئی شخص ہرگز یوں نہ کہے کہ میں نے سارا رمضان روزے رکھے اور میں نے سارے رمضان کا قیام کیا ۔ “ کہتے ہیں مجھے معلوم نہیں آپ نے نیکی کو نمایاں کرنا مکروہ جانا یا یہ بتانا چاہا کہ بندہ اس دوران میں لازمی طور پر سوتا بھی رہا ہے ۔ ( تو سارا رمضان صیام و قیام کیونکر ہو گیا ؟ ) ۔
تشریح : قرآن مجید میں ہے: (فَلَا تُزَكُّوٓا۟ أَنفُسَكُمْ ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ ٱتَّقَىٰٓ) (النجم:32) اپنی نیکیاں اور خوبیاں مت بیان کرو، وہ (اللہ تعالیٰ) تقویٰ والوں کو خوب جانتا ہے۔ یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس لیے اگر مقصود اپنی بڑائی کا اظہار اور اپنی پاکیزگی کا اعلان نہ ہو تو حکایت کے طور پر اس کا بیان جائز ہے۔ قرآن مجید میں ہے: (فَلَا تُزَكُّوٓا۟ أَنفُسَكُمْ ۖ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنِ ٱتَّقَىٰٓ) (النجم:32) اپنی نیکیاں اور خوبیاں مت بیان کرو، وہ (اللہ تعالیٰ) تقویٰ والوں کو خوب جانتا ہے۔ یہ حدیث ضعیف ہے۔ اس لیے اگر مقصود اپنی بڑائی کا اظہار اور اپنی پاکیزگی کا اعلان نہ ہو تو حکایت کے طور پر اس کا بیان جائز ہے۔