كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ التَّغْلِيظِ فِي مَنْ أَفْطَرَ عَمْدًا ضعیف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ: حَدَّثَنِي حَبِيبٌ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنِ ابْنِ الْمُطَوِّسِ، قَالَ: فَلَقِيتُ ابْنَ الْمُطَوِّسِ فَحَدَّثَنِي، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ كَثِيرٍ، وَسُلَيْمَانَ. قَالَ أَبو دَاود: وَاخْتُلِفَ عَلَى سُفْيَانَ، وَشُعْبَةَ عَنْهُمَا: ابْنُ الْمُطَوِّسِ وَأَبُو الْمُطَوِّسِ.
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
باب: عمداً روزہ توڑ دینے کی برائی
عمارہ بن عمیر نے ابن مطؤس سے روایت کیا اور کہا کہ میں ابن مطؤس سے ملا تو اس نے مجھے اپنے والد سے ، اس نے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے ، انہوں نے نبی کریم ﷺ سے حدیث بیان کی جیسے کہ ابن کثیر اور سلیمان کی روایت ( اوپر مذکور ہوئی ) ہے ۔ ¤ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سفیان اور شعبہ کے شاگرد ان سے بیان کرنے میں مختلف ہیں ۔ کچھ ” ابن مطؤس “ کہتے ہیں اور کچھ ” ابومطؤس ۔ “
تشریح :
یہ روایت ضعیف ہے۔ اور اوپر حدیث:2392 کے فائدہ میں گزرا ہے کہ امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ اور ان کے اصحاب کسی بھی صورت میں روزہ توڑ دینے پر کفارہ لازم گردانتے ہیں اور ان کا مستدل گزشتہ باب کی حدیث ہے، جبکہ دیگر ائمہ مذکورہ کفارہ کو صرف جماع سے خاص گردانتے ہیں۔ اور اصحاب الحدیث (محدثین) کا بھی یہی فتویٰ ہے۔
یہ روایت ضعیف ہے۔ اور اوپر حدیث:2392 کے فائدہ میں گزرا ہے کہ امام مالک اور امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ اور ان کے اصحاب کسی بھی صورت میں روزہ توڑ دینے پر کفارہ لازم گردانتے ہیں اور ان کا مستدل گزشتہ باب کی حدیث ہے، جبکہ دیگر ائمہ مذکورہ کفارہ کو صرف جماع سے خاص گردانتے ہیں۔ اور اصحاب الحدیث (محدثین) کا بھی یہی فتویٰ ہے۔