Book - حدیث 2387

كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ كَرَاهِيَتِهِ لِلشَّابِّ حسن صحيح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي الْعَنْبَسِ عَنِ الْأَغَرِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُبَاشَرَةِ لِلصَّائِمِ؟ فَرَخَّصَ لَهُ، وَأَتَاهُ آخَرُ فَسَأَلَهُ؟ فَنَهَاهُ، فَإِذَا الَّذِي رَخَّصَ لَهُ شَيْخٌ، وَالَّذِي نَهَاهُ شَابٌّ.

ترجمہ Book - حدیث 2387

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: جوان آدمی کے لیے بیوی سے بوس و کنار مکروہ ہے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے کہ ایک شخص نے نبی کریم ﷺ سے مسئلہ پوچھا کہ روزہ دار شخص بیوی کے ساتھ لیٹے یا نہ ؟ آپ ﷺ نے اس کو اجازت دی ۔ پھر دوسرا آیا اور اس نے بھی آپ ﷺ سے یہ مسئلہ پوچھا ۔ آپ ﷺ نے اس کو منع فر دیا ۔ دراصل آپ ﷺ نے جس کو اجازت دی ، وہ بوڑھا تھا اور جس کو منع فرمایا ، وہ جوان تھا ۔
تشریح : بوڑھے کے جذبات چونکہ قابل ضبط ہوتے ہیں اس لیے اس کو اجازت دے دی گئی مگر جو ان کے لئے ضبط مشکل ہوتا ہے، اس لیے اس کو اجازت نہیں دی۔ لہذا اگر کسی کو اندیشہ ہو کہ بوس و کنار سے بات جماع تک پہنچ جائے گی یا انزال ہو جائے گا تو دور رہے۔ اور اگر انزال ہو جائے تو قضا واجب ہو گی۔ بوڑھے کے جذبات چونکہ قابل ضبط ہوتے ہیں اس لیے اس کو اجازت دے دی گئی مگر جو ان کے لئے ضبط مشکل ہوتا ہے، اس لیے اس کو اجازت نہیں دی۔ لہذا اگر کسی کو اندیشہ ہو کہ بوس و کنار سے بات جماع تک پہنچ جائے گی یا انزال ہو جائے گا تو دور رہے۔ اور اگر انزال ہو جائے تو قضا واجب ہو گی۔