Book - حدیث 238

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي مِقْدَارِ الْمَاءِ الَّذِي يُجْزِئُ فِي الْغُسْلِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا, أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ: يَغْتَسِلُ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ- هُوَ الْفَرَقُ- مِنَ الْجَنَابَةِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى ابْنُ عُيَيْنَةَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَتْ: كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ فِيهِ قَدْرُ الْفَرَقِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: سَمِعْت أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ يَقُولُ: الْفَرَقُ سِتَّةُ عَشَرَ رِطْلًا، وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: صَاعُ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ: خَمْسَةُ أَرْطَالٍ وَثُلُثٌ، قَالَ: فَمَنْ قَالَ: ثَمَانِيَةُ أَرْطَالٍ؟! قَالَ: لَيْسَ ذَلِكَ بِمَحْفُوظٍ. قَالَ: و سَمِعْت أَحْمَدَ يَقُولُ: مَنْ أَعْطَى فِي صَدَقَةِ الْفِطْرِ بِرِطْلِنَا هَذَا خَمْسَةَ أَرْطَالٍ وَثُلُثًا, فَقَدْ أَوْفَى, قِيلَ: الصَّيْحَانِيُّ ثَقِيلٌ! قَالَ: الصَّيْحَانِيُّ أَطْيَبُ؟ قَالَ: َا أَدْرِي.

ترجمہ Book - حدیث 238

کتاب: طہارت کے مسائل باب: پانی کی مقدار، جو غسل کے لئے کافی ہوسکتی ہے ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک برتن «فرق» سے غسل جنابت کر لیا کرتے تھے ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ معمر نے بواسطہ زہری اس حدیث میں روایت کیا ہے کہ سیدہ عائشہ ؓا نے کہا : میں اور رسول اللہ ﷺ ایک برتن سے غسل کر لیا کرتے تھے جس میں ایک «فرق» کے برابر پانی آتا تھا ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا کہ ابن عیینہ نے بھی حدیث مالک کی مانند روایت کیا ہے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں : میں نے امام احمد بن حنبل ؓ سے سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ «فرق» ( ایک برتن ہے ) اس میں باعتبار مقدار سولہ رطل آتے ہیں اور میں نے ان کو سنا ، کہہ رہے تھے کہ ابن ابی ذئب کا صاع ( باعتبار وزن ) کے پانچ رطل اور تہائی رطل کے برابر ہوتا ہے ۔ کہا گیا کہ جو لوگ صاع کو آٹھ رطل کے برابر بتاتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ ان کا قول ( صحیح اور ) محفوظ نہیں ہے ۔ کہتے ہیں کہ میں نے امام احمد کو سنا ، وہ کہہ رہے تھے کہ جو شخص ہمارے اس رطل کے مطابق پانچ رطل اور ایک تہائی رطل ( شرعی ایک صاع ) صدقہ فطر ادا کر دے ، تو اس نے پورا فطرانہ ادا کر دیا ۔ کہا گیا : ( مدینے کی ) صیحانی کھجور بھاری ہوتی ہے ۔ کہا : صیحانی بہترین کھجور ہے ؟ کہا : میں نہیں جانتا ۔
تشریح : 1۔[فرق]نانبےکاایک برتن ہوتاتھاجس سےچیزیں بھرکرناپی جاتی تھیں۔رطل کےحساب سےاس کاوزن سولہ رطل بنتاتھا۔ صحیح مسلم میں سفیان بن عینیہ سےاس کی کمیت کوتین صاع بیان کیاگیاہے۔راقم مترجم نےاپنےہاں موجودمدسےاس کاحساب لگایاتوہمارےرائج الوقت پیمانےسےاس کی کمیت نولیٹراورچھ ملی لیٹربنتی ہے۔ حدیث :95کےفوائدمیں اس کی وضاحت کی گئی ہے۔2کچھ احادیث میں ہےکہ پانی کی یہ مقدارصرف رسول اللہﷺنےاستعمال فرمائی اورکچھ میں ہےکہ حضرت عائشہ اوررسول اللہﷺدونوں نے۔ اوریہ بھی ثابت ہےکہ آپ ایک صاع یاسواصاع سےغسل کرلیاکرتےتھے‘توان میں تطبیق آسان ہےکہ یہ مختلف احوال اورمواقع کابیان ہے۔ اس باب کی احادیث میں یہ بات خاص قابل ملاحظہ ہےکہ’’ایک برتن سےغسل فرمایا‘‘اور’’ہم غسل کرلیاکرتےتھے۔‘‘ یعنی اس سےمزیدپانی اوردوسرابرتن طلب نہیں کرتےتھے۔بخلاف ہمارےعام معمولات کےجس میں اسراف ہوتاہے۔ مذکورہ روایات میں بیان کی گئی مقداراگرچہ حتمی نہیں ہےتاہم مستحب ضرورہےکہ انسان اسی قدرپانی پرکفایت کرےاوراسراف ہوتاہے۔ مذکورہ روایات میں بیان کی گئی مقدارااگرچہ حتمی نہیں ہےتاہم مستحب ضرورہےکہ انسان اسی قدرپانی پرکفایت کرےاوراسراف سےاحترازکرے۔ ملحوظ:امام احمدکاآخری مقولہ قابل حل ہےکہ’’صاع‘‘بھرنےکاپیمانہ ہےاوررطل وزن کرنےکا۔ ایک صاع میں پانچ رطل اورتہائی رطل غلہ یاکھجوروغیرہ آتی ہے‘مگرسائل نےجب کہاکہ’’مدینےکی صیحانی کھجوربھاری ہوتی ہے۔‘‘توفرمایاکہ یقیناًعمدہ کھجورہے۔پھرآپ نےکہاکہ’’میں نہیں جانتا‘‘غالباًعبارت مختصررہ گئی ہےاس لیے سمجھاگیاہےکہ آپ کامقصدیہ تھاکہ اس کابھاری ہوناپانی کی کاشت کی وہ سےہوتاہےیاکسی اوروجہ سےہے؟’’میں نہیں جانتا۔‘‘جملےکی دوسری توجیہ یہ بھی ہےجسےصاحب بذل المجھودنےذکرکیاہےکہ صیحانی کھجورسےصدقئہ فطراداکریں تووزن میں بھاری ہونےکےباعث (پانچ رطل اورتہائی رطل)صاع بھرنےسےکم رہ جاتی ہے‘توکیااس وزن سےصدقہ درست ہوگا؟آپ نےکہا:کھجورتوعمدہ ہے‘مگرمعلوم نہیں کہ صدقہ اداہوایانہیں۔ واللہ اعلم. 1۔[فرق]نانبےکاایک برتن ہوتاتھاجس سےچیزیں بھرکرناپی جاتی تھیں۔رطل کےحساب سےاس کاوزن سولہ رطل بنتاتھا۔ صحیح مسلم میں سفیان بن عینیہ سےاس کی کمیت کوتین صاع بیان کیاگیاہے۔راقم مترجم نےاپنےہاں موجودمدسےاس کاحساب لگایاتوہمارےرائج الوقت پیمانےسےاس کی کمیت نولیٹراورچھ ملی لیٹربنتی ہے۔ حدیث :95کےفوائدمیں اس کی وضاحت کی گئی ہے۔2کچھ احادیث میں ہےکہ پانی کی یہ مقدارصرف رسول اللہﷺنےاستعمال فرمائی اورکچھ میں ہےکہ حضرت عائشہ اوررسول اللہﷺدونوں نے۔ اوریہ بھی ثابت ہےکہ آپ ایک صاع یاسواصاع سےغسل کرلیاکرتےتھے‘توان میں تطبیق آسان ہےکہ یہ مختلف احوال اورمواقع کابیان ہے۔ اس باب کی احادیث میں یہ بات خاص قابل ملاحظہ ہےکہ’’ایک برتن سےغسل فرمایا‘‘اور’’ہم غسل کرلیاکرتےتھے۔‘‘ یعنی اس سےمزیدپانی اوردوسرابرتن طلب نہیں کرتےتھے۔بخلاف ہمارےعام معمولات کےجس میں اسراف ہوتاہے۔ مذکورہ روایات میں بیان کی گئی مقداراگرچہ حتمی نہیں ہےتاہم مستحب ضرورہےکہ انسان اسی قدرپانی پرکفایت کرےاوراسراف ہوتاہے۔ مذکورہ روایات میں بیان کی گئی مقدارااگرچہ حتمی نہیں ہےتاہم مستحب ضرورہےکہ انسان اسی قدرپانی پرکفایت کرےاوراسراف سےاحترازکرے۔ ملحوظ:امام احمدکاآخری مقولہ قابل حل ہےکہ’’صاع‘‘بھرنےکاپیمانہ ہےاوررطل وزن کرنےکا۔ ایک صاع میں پانچ رطل اورتہائی رطل غلہ یاکھجوروغیرہ آتی ہے‘مگرسائل نےجب کہاکہ’’مدینےکی صیحانی کھجوربھاری ہوتی ہے۔‘‘توفرمایاکہ یقیناًعمدہ کھجورہے۔پھرآپ نےکہاکہ’’میں نہیں جانتا‘‘غالباًعبارت مختصررہ گئی ہےاس لیے سمجھاگیاہےکہ آپ کامقصدیہ تھاکہ اس کابھاری ہوناپانی کی کاشت کی وہ سےہوتاہےیاکسی اوروجہ سےہے؟’’میں نہیں جانتا۔‘‘جملےکی دوسری توجیہ یہ بھی ہےجسےصاحب بذل المجھودنےذکرکیاہےکہ صیحانی کھجورسےصدقئہ فطراداکریں تووزن میں بھاری ہونےکےباعث (پانچ رطل اورتہائی رطل)صاع بھرنےسےکم رہ جاتی ہے‘توکیااس وزن سےصدقہ درست ہوگا؟آپ نےکہا:کھجورتوعمدہ ہے‘مگرمعلوم نہیں کہ صدقہ اداہوایانہیں۔ واللہ اعلم.