Book - حدیث 236

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي الرَّجُلِ يَجِدُ الْبِلَّةَ فِي مَنَامِهِ حسن إلا قول أم سليم المرأة ترى الخ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ الْعُمَرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنِ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ يَجِدُ الْبَلَلَ وَلَا يَذْكُرُ احْتِلَامًا؟ قَالَ: >يَغْتَسِلُ<، وَعَنِ الرَّجُلِ يَرَى أَنَّهُ قَدِ احْتَلَمَ وَلَا يَجِدُ الْبَلَلَ؟ قَالَ: >لَا غُسْلَ عَلَيْهِ<، فَقَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ: الْمَرْأَةُ تَرَى ذَلِكَ، أَعَلَيْهَا غُسْلٌ؟ قَالَ: >نَعَمْ, إِنَّمَا النِّسَاءُ شَقَائِقُ الرِّجَالِ

ترجمہ Book - حدیث 236

کتاب: طہارت کے مسائل باب: نیند سے بیداری پرانسان اپنے جسم یا کپڑوں پر نمی محسوس کرے تو...؟ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا کہ انسان ( اپنے جسم یا کپڑوں پر ) نمی محسوس کرتا ہے مگر اسے احتلام ( یا خواب ) یاد نہیں آتا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” غسل کرے ۔ “ اور اس آدمی کے متعلق پوچھا گیا جو سمجھتا ہے کہ اسے احتلام ہوا ہے مگر ( جسم یا کپڑوں پر ) کوئی نمی نہیں پاتا ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” اس پر غسل نہیں ۔ “ تو ام سلیم ؓا نے کہا کہ اگر عورت اسی طرح دیکھے تو کیا اس پر غسل ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” ہاں ! عورتیں ( بھی ) بلاشبہ مردوں ہی کی مانند ہیں ۔ “
تشریح : یہ روایت سنداًضعیف ہے۔تاہم یہ روایت اوربھی کئی طرق سےمروی ہے‘بنابریں بعض محققین کےنزدیک یہ روایت ان طرق کی وجہ سےقوی ہوجاتی ہے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ43؍265‘266)شیخ البانی﷫نےبھی اس کی تحسین کی ہے۔دیکھے(مشكوة للالبانى‘حديث:441)علاوہ ازیں صحیح مسلم کی روایت سےبھی اس میں بیان کردہ مسئلےکااثبات ہوتاہے‘وہ روایت ہےکہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہانبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اورپوچھاکہ کیااحتلام ہونےکی صورت میں(جس طرح مردغسل کرتاہے)عورت پربھی غسل ہے؟آپنےفرمایا:’’ہاں‘جب وہ پانی دیکھے۔‘‘(صحيح مسلم‘الحيض ‘حديث:313)اس سےواضح ہےکہ اس معاملےمیں مرداورعورت کےدرمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ خواب (حالت نیند)میں جس کوبھی احتلام ہوجائے‘اسےیادہویانہ یادہو۔لیکن اگراس کےکپڑےگیلےہوں تواس پرغسل واجب ہے۔بشرطیکہ اس کےکپڑےاس طرح گیلےنہ ہوں جیسےپیشاب سےگیلےہوتےہیں‘کیونکہ اس صورت میں اس پرغسل واجب نہیں ہوگا۔ اوراگراسےخواب میں احتلام تویادہو‘لیکن اس کی کوئی علامت (نمی)اس کےکپڑوں پرنہ ہو‘توغسل واجب نہیں ہوگا. یہ روایت سنداًضعیف ہے۔تاہم یہ روایت اوربھی کئی طرق سےمروی ہے‘بنابریں بعض محققین کےنزدیک یہ روایت ان طرق کی وجہ سےقوی ہوجاتی ہے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ43؍265‘266)شیخ البانی﷫نےبھی اس کی تحسین کی ہے۔دیکھے(مشكوة للالبانى‘حديث:441)علاوہ ازیں صحیح مسلم کی روایت سےبھی اس میں بیان کردہ مسئلےکااثبات ہوتاہے‘وہ روایت ہےکہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہانبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اورپوچھاکہ کیااحتلام ہونےکی صورت میں(جس طرح مردغسل کرتاہے)عورت پربھی غسل ہے؟آپنےفرمایا:’’ہاں‘جب وہ پانی دیکھے۔‘‘(صحيح مسلم‘الحيض ‘حديث:313)اس سےواضح ہےکہ اس معاملےمیں مرداورعورت کےدرمیان کوئی فرق نہیں ہے۔ خواب (حالت نیند)میں جس کوبھی احتلام ہوجائے‘اسےیادہویانہ یادہو۔لیکن اگراس کےکپڑےگیلےہوں تواس پرغسل واجب ہے۔بشرطیکہ اس کےکپڑےاس طرح گیلےنہ ہوں جیسےپیشاب سےگیلےہوتےہیں‘کیونکہ اس صورت میں اس پرغسل واجب نہیں ہوگا۔ اوراگراسےخواب میں احتلام تویادہو‘لیکن اس کی کوئی علامت (نمی)اس کےکپڑوں پرنہ ہو‘توغسل واجب نہیں ہوگا.