Book - حدیث 2355

كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ مَا يُفْطَرُ عَلَيْهِ ضعیف حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنِ الرَّبَابِ، عَنْ سَلْمَانَ بْنِ عَامِرٍ، عَمِّهَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ صَائِمًا فَلْيُفْطِرْ عَلَى التَّمْرِ، فَإِنْ لَمْ يَجِدِ التَّمْرَ فَعَلَى الْمَاءِ, فَإِنَّ الْمَاءَ طَهُورٌ.

ترجمہ Book - حدیث 2355

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: کس چیز سے افطار کیا جائے ؟ جناب سلمان بن عامر ؓ ( یہ رباب کے چچا ہیں ) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب تم میں سے کسی نے روزہ رکھا ہو تو چاہیئے کہ کھجور سے افطار کرے ۔ اگر کھجور نہ پائے تو پانی سے افطار کرے ‘ بلاشبہ پانی پاک کرنے والا ہے ۔ “
تشریح : (1) یہ امر ارشاد و ترغیب ہے نہ کہ امر وجوب۔ اس لیے کسی بھی طعام و مشروب سے روزہ افطار کیا جا سکتا ہے۔ (2) مسلمانوں کو چاہیے کہ کجھور جیسے مبارک پھل کو اپنے دسترخوان کا جزو بنانے کا اہتمام کریں۔ یہ نعمت لذت و شیرینی آمیز پھل ہی نہیں، بلکہ طعام کا قائم مقام بھی ہے۔ تہذیب مغرب نے سیب کو بہت شہرت دی ہے جو یقینا اللہ کی عظیم پاکیزہ نعمت ہے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کجھور کو جو فضیلت دی ہے وہ کسی اور پھل کو حاصل نہیں، اسی لیے چاہیے کہ اس کی کاشت بھی بڑھائی جائے۔ (3) مسلمان جہاں کھانے پینے اور پہننے کی ظاہری سنتوں کا اہتمام کرتے ہیں، وہاں انہیں چاہیے کہ عقیدہ و عمل کے معنوی امور کا اس سے بڑھ کر اہتمام کریں۔ (34) اس حدیث کی اسنادی مباحث کے لیے دیکھئے، ارواء الغلیل، حدیث :922۔ (1) یہ امر ارشاد و ترغیب ہے نہ کہ امر وجوب۔ اس لیے کسی بھی طعام و مشروب سے روزہ افطار کیا جا سکتا ہے۔ (2) مسلمانوں کو چاہیے کہ کجھور جیسے مبارک پھل کو اپنے دسترخوان کا جزو بنانے کا اہتمام کریں۔ یہ نعمت لذت و شیرینی آمیز پھل ہی نہیں، بلکہ طعام کا قائم مقام بھی ہے۔ تہذیب مغرب نے سیب کو بہت شہرت دی ہے جو یقینا اللہ کی عظیم پاکیزہ نعمت ہے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کجھور کو جو فضیلت دی ہے وہ کسی اور پھل کو حاصل نہیں، اسی لیے چاہیے کہ اس کی کاشت بھی بڑھائی جائے۔ (3) مسلمان جہاں کھانے پینے اور پہننے کی ظاہری سنتوں کا اہتمام کرتے ہیں، وہاں انہیں چاہیے کہ عقیدہ و عمل کے معنوی امور کا اس سے بڑھ کر اہتمام کریں۔ (34) اس حدیث کی اسنادی مباحث کے لیے دیکھئے، ارواء الغلیل، حدیث :922۔