Book - حدیث 235

كِتَابُ الطَّهَارَةِ بَابُ فِي الْجُنُبِ يُصَلِّ بِالْقَوْمِ وَهُوَ نَاسٍ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ ح، وحَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْأَزْرَقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ ح، وحَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ إِمَامُ مَسْجِدِ صَنْعَاءَ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، عَنْ مَعْمَرٍ ح، وحَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ كُلُّهُمْ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ وَصَفَّ النَّاسُ صُفُوفَهُمْ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا قَامَ فِي مَقَامِهِ, ذَكَرَ أَنَّهُ لَمْ يَغْتَسِلْ، فَقَالَ لِلنَّاسِ: >مَكَانَكُمْ< ثُمَّ رَجَعَ إِلَى بَيْتِهِ فَخَرَجَ عَلَيْنَا يَنْطُفُ رَأْسُهُ- وَقَدِ اغْتَسَلَ- وَنَحْنُ صُفُوفٌ. وَهَذَا لَفْظُ ابْنُ حَرْبٍ وَقَالَ عَيَّاشٌ فِي حَدِيثِهِ فَلَمْ نَزَلْ قِيَامًا نَنْتَظِرُهُ، حَتَّى خَرَجَ عَلَيْنَا وَقَدِ اغْتَسَلَ.

ترجمہ Book - حدیث 235

کتاب: طہارت کے مسائل باب: جنبی آدمی لوگوں کو بھولے سےنماز پڑھائے سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی اور لوگوں نے صفیں بنا لیں تو رسول اللہ ﷺ تشریف لائے حتیٰ کہ جب اپنی جگہ پر کھڑے ہو گئے تو آپ ﷺ کو یاد آیا کہ آپ نے غسل نہیں کیا ہے تو لوگوں سے فرمایا ” اپنی اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو ۔ “ پھر آپ ﷺ اپنے گھر گئے ، پھر ہمارے پاس واپس آئے تو آپ ﷺ کے سر سے پانی کے قطرات ٹپک رہے تھے اور آپ ﷺ نے غسل کیا تھا ۔ ( اور اس اثنا میں ) ہم صفوں میں کھڑے رہے ۔ یہ ابن حرب کے لفظ ہیں جبکہ عیاش کے لفظ ہیں : ہم برابر کھڑے رہے ، آپ کا انتظار کرتے رہے حتیٰ کہ آپ تشریف لائے اور غسل کر کے آئے ۔
تشریح : 1۔محمدرسول اللہﷺاحکا م شریعت کےاسی طرح پابندتھےجیسےکہ باقی اقرادامت‘سوائےان امورکےجن میں آپ کوخصوصیت دی گئی تھی ۔ 2۔جسےمسجد میں جنابت لاحق ہوجائے(احتلام ہوجائے)اس کمےلیےضروری نہیں کہ تیمم کرکےباہرنکلےجیسےکہ بعض کاخیل ہے۔ 3۔ اقامت اورتکبیرمیں کسی معقول سبب سےفاصلہ ہوجائےتوکوئی حرج نہیں‘دوبارہ اقامت کہنےکی ضرورت نہیں۔ 4۔ مقتدیوں کوچاہیےکہ اپنےمقررامام کاانتظارکریں‘اگرکھڑےبھی رہیں توجائزہے۔ 1۔محمدرسول اللہﷺاحکا م شریعت کےاسی طرح پابندتھےجیسےکہ باقی اقرادامت‘سوائےان امورکےجن میں آپ کوخصوصیت دی گئی تھی ۔ 2۔جسےمسجد میں جنابت لاحق ہوجائے(احتلام ہوجائے)اس کمےلیےضروری نہیں کہ تیمم کرکےباہرنکلےجیسےکہ بعض کاخیل ہے۔ 3۔ اقامت اورتکبیرمیں کسی معقول سبب سےفاصلہ ہوجائےتوکوئی حرج نہیں‘دوبارہ اقامت کہنےکی ضرورت نہیں۔ 4۔ مقتدیوں کوچاہیےکہ اپنےمقررامام کاانتظارکریں‘اگرکھڑےبھی رہیں توجائزہے۔