Book - حدیث 2347

كِتَابُ الصَّیامِ بَابُ وَقْتِ السُّحُورِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنِ التَّيْمِيِّ ح، وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدَكُمْ أَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سُحُورِهِ, فَإِنَّهُ يُؤَذِّنُ -أَوْ قَالَ: يُنَادِي- لِيَرْجِعَ قَائِمُكُمْ، وَيَنْتَبِهَ نَائِمُكُمْ، وَلَيْسَ الْفَجْرُ أَنْ يَقُولَ هَكَذَا قَالَ مُسَدَّدٌ: -وَجَمَعَ يَحْيَى كَفَّيْهِ-، حَتَّى يَقُولَ: هَكَذَا- وَمَدَّ يَحْيَى بِأُصْبُعَيْهِ السَّبَّابَتَيْنِ-

ترجمہ Book - حدیث 2347

کتاب: روزوں کے احکام و مسائل باب: سحری کے وقت کا بیان سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بلال کی اذان تم میں سے کسی کو سحری کھانے سے ہرگز نہ روکے ۔ بلاشبہ وہ اذان کہتا ہے ، یا کہا ، ندا دیتا ہے ۔ تاکہ تمہارا نماز پڑھنے والا رک جائے ( تہجد سے ) اور سونے والا جاگ جائے ۔ اور فجر ( فجر صادق ) وہ نہیں جو اس طرح سے ظاہر ہو ۔ مسدد نے کہا : راوی حدیث یحییٰ نے اپنی دونوں ہتھیلیاں ملا کر ان کو اونچا کر کے دکھلایا ( جو اونچی اور لمبی روشنی اول وقت ہوتی ہے وہ صبح نہیں ) آپ نے فرمایا ” جب تک اس طرح ظاہر نہ ہو ۔ “ اور یحییٰ نے اپنی شہادت کی دونوں انگلیاں اطراف میں پھیلا کر اشارے سے سمجھایا ۔